Tafseer-e-Majidi - Adh-Dhaariyat : 28
فَاَوْجَسَ مِنْهُمْ خِیْفَةً١ؕ قَالُوْا لَا تَخَفْ١ؕ وَ بَشَّرُوْهُ بِغُلٰمٍ عَلِیْمٍ
فَاَوْجَسَ : تو اس نے محسوس کیا مِنْهُمْ : ان سے خِيْفَةً ۭ : ڈر قَالُوْا : وہ بولے لَا تَخَفْ ۭ : تم ڈرو نہیں وَبَشَّرُوْهُ : اور انہوں نے بشارت دی بِغُلٰمٍ : ایک بیٹے کی عَلِيْمٍ : دانش مند
پھر آپ ان سے دل میں خائف ہوئے وہ بولے آپ ڈرئیے نہیں، اور ان کو ایک بڑے عالم لڑکے کی بشارت دی،16۔
16۔ یعنی اسحاق نبی کی۔ فرشتوں نے پہلے تو آپ کو تشفی دی کہ آپ ہم سے بدگمان وخائف نہ ہوں، ہم انسان نہیں، فرشتے انسانی قالب میں ہیں، پھر اس کے بعد حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی ولادت کی بشارت دی۔ (آیت) ” بغلم علیم “۔ مخلوق میں سب سے زیادہ علم انبیاء (علیہم السلام) کو ہوتا ہے، عجب نہیں، جو یہاں صفت علم کا انتساب نبی کی جانب اسی لحاظ سے کیا ہو۔ (آیت) ” فاوجس منھم خیفۃ “۔ آپ (علیہ السلام) کو یہ خوف پیدا ہوا کہ کہیں یہ لوگ قزاق ورہزن تو نہیں۔ اس دور تمدن میں ایک دستور یہ تھا کہ قزاق یارہزن جس کی پر غارتگری کرنا چاہتے تھے، اس کا نمک کھانے سے احتراز رکھتے تھے۔
Top