Tafseer-e-Majidi - Adh-Dhaariyat : 53
اَتَوَاصَوْا بِهٖ١ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَۚ
اَتَوَاصَوْا بِهٖ ۚ : کیا وہ ایک دوسرے کو اس کے س اتھ نصیحت کر گئے بَلْ هُمْ : بلکہ وہ قَوْمٌ طَاغُوْنَ : لوگ ہیں سرکش
کیا اس بات کی ایک دوسرت جو ریت کرتے آئے ہیں ؟ نہیں بلکہ یہ لوگ (سب کے سب) ہوئے ہی سرکش ہیں،31۔
31۔ یہاں خطیبانہ انداز میں پہلے تو سوال قائم کیا ہے کہ جس تسلسل وتواتر کے ساتھ شروع سے اب تک انبیاء کرام کی مخالفت ہوتی آئی ہے اس سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ جیسے اب تک پہلی نسل اپنی پچھلی نسل کو اس کی وصیت ہی کرتی چلی آئی ہے، تو کیا ایسا ہی ہے ؟ اور پھر جواب دیا ہے کہ نہیں، ایسا نہیں، بلکہ طغیان وسرکشی سب میں مشترک رہی ہے اور وہی تکذیب و انکار کی محرک رہتی ہے۔ (آیت) ” الذین من قبلھم “۔ مراد ظاہر ہے کہ پرانی کا فرقومیں ہیں۔ (آیت) ” کذلک .... مجنون “۔ پوری آیت میں تسکین و تسلی ہے رسول اللہ ﷺ کے لئے۔ آپ سے قبل ہر نبی کے ساتھ یہی معاملہ تکذیب و انکار کا پیش آچکا ہے اور اسے ساحر ومجنون کے خطاب مل چکے ہیں۔
Top