Tafseer-e-Majidi - Adh-Dhaariyat : 58
اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِیْنُ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ هُوَ الرَّزَّاقُ : وہی رزاق ہے ذُو الْقُوَّةِ : قوت والا ہے الْمَتِيْنُ : زبردست ہے
اللہ تو خود ہی سب کو روزی پہنچانے والا ہے،34۔ قوت والا ہے مضبوط ہے،35۔
34۔ (نہ یہ کہ کوئی اسے کھلائے پلائے، کوئی اس کا سہارا بن جائے) عبد و معبود، بندہ و خالق کے باہمی تعلق کے باب میں یہ عقیدہ مشرک قوموں میں کثرت سے شائع رہا ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے محتاج ہیں۔ خدا کا کام یہ ہے کہ بندوں کو روزی دے، ان کے لئے پانی برسائے، ان پر ہوا چلائے، انہیں روشنی دے، گرمی پہنچائے، اور بندوں کا کام یہ ہے کہ اس کے آگے نذرانہ پیش کرتے رہیں، اسکے سامنے بھینٹ چڑھاتے رہیں۔ اس کے استھانوں پر چڑھاوے چڑھایں، وہ بھوکا ہو تو یہ اسے کھانے پینے کو دیں وقس علی ھذا۔ قرآن نے آکر اس نظریہ شرک پر ضرب لگائی اور توحید کا نعرہ لگا کر کہا کہ یہ کیا واہیات خرافات ہے۔ اللہ کی ذات پاک ہر قسم کی حاجت سے بری ہے۔ وہ کسی معنی میں بھی کسی کا محتاج نہیں، وہ غنی کامل ہے۔ اس نے جو تمہیں عبادت کا حکم دیا ہے۔ وہ خود تمہاری ہی تکمیل کے لئے ہے ورنہ اسے کسی رزق کی کیا حاجت ہے۔ اس کے متعلق ایسا گمان رکھنا اسے خدائی کے مرتبہ سے نعوذ باللہ معزول کردینا ہے۔ مشرک جاہلی قوموں کے عقائد باطلہ کیلئے ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر انگریزی۔ 35۔ اور اس میں عجز، ضعف اور اور کسی قسم کی احتیاج کا احتمال عقلی ہی نہیں) ان تمام صفات الہیہ کا اثبات مشرک، جاہلی قوموں کے عقائد باطلہ کی تردید میں ہے۔
Top