Tafseer-e-Majidi - An-Najm : 22
تِلْكَ اِذًا قِسْمَةٌ ضِیْزٰى
تِلْكَ : یہ اِذًا قِسْمَةٌ : تب ایک تقسیم ہے ضِيْزٰى : ظلم کی
یہ تو بڑی ہی بےڈھنگی تقسیم ہے،16۔
16۔ یعنی شرک پر مستزاد یہ کہ اپنے لئے تو اپنے رواج وعرف کی بناء پر اچھی چیز یعنی بیٹے تجویز کرتے اور خدا کیلئے اپنے رواج وعرف کے معیار سے بھی ناقص اور گھٹیا چیز یعنی بیٹیاں تجویز کئے ہوئے ہو۔ (آیت) ” تلک ..... ضیزی “۔ یعنی یہی کہ کسی کو دیوی ٹھہرائی کسی کو دیوتا، کسی کا نام ہوا کا خدا رکھ دیا، کسی کو رزق وبارش کا دیوتا کہنے لگے۔ ان اسماء والقاب کو حقیقت سے کوئی دور کا بھی واسطہ تو نہیں۔
Top