Tafseer-e-Majidi - An-Najm : 42
وَ اَنَّ اِلٰى رَبِّكَ الْمُنْتَهٰىۙ
وَاَنَّ اِلٰى رَبِّكَ : اور بیشک تیرے رب کی طرف الْمُنْتَهٰى : پہنچنا ہے۔ انتہا ہے
اور یہ کہ (سب کو) آپ کے پروردگار کے پاس ہی پہنچنا ہے،34۔
34۔ (سو ان اطلاعات کے باوجود یہی انسان کا اپنے انجام کی طرف سے نڈر اور اپنی فلاح کی طرف سے غافل اور اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کی طرف متوجہ رہناکیسا عجیب ہے) (آیت) ” الجزآء الاوفی “۔ اس میں تنبیہ ہے کہ جزائے اعمال بالکل پوری پوری ملے گی۔ وہاں کے حساب کتاب میں کسی غلطی، دھوکے، فروگذاشت، بھول چوک کا امکان نہیں۔ (آیت) ” الی ربک المنتھی “۔ اتنے جزء سے دو باتیں معلوم ہوئیں۔ ایک یہ کہ ہر آغاز کا انجام ہوتا ہے کوئی چیز لاانتہاء اور بےنہایت نہیں ہوتی، دوسرے یہ کہ ہر شے کا آخری رجوع حق تعالیٰ کی طرف ہوتا ہے نہ کہ کسی اور کی طرف۔
Top