Tafseer-e-Majidi - Ar-Rahmaan : 27
وَّ یَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلٰلِ وَ الْاِكْرَامِۚ
وَّيَبْقٰى : اور باقی رہے گی وَجْهُ رَبِّكَ : تیرے رب کی ذات ذُو الْجَلٰلِ : بزرگی والی وَالْاِكْرَامِ : اور کرم والی
اور صرف آپ کے پروردگار کی ذات عظمت و احسان والی، باقی رہ جانے والی ہے16
16۔ یہاں یہ صاف بتادیا کہ زمین پر موجودات جتنی اور جس قسم کی بھی ہے، چاہے وہ مادہ ہو، یا روح۔ سب کی سب فانی اور غیر باقی ہے۔ باقی اور قائم ودائم صرف الحی والقیوم کی ذات پاک ہے۔ (آیت) ” علیھا “۔ ضمیرھا کا (آیت) ’ الارض “۔ کی طرف راجع ہونا بالکل ظاہر اور غیر اختلافی ہے۔ (آیت) ” ذوالجلل والاکرام “۔ محققین عارفین نے کہا ہے کہ صفت جلال میں اشارہ ہے افناء عالم کی طرف اور صفت اکرام ابقاء کی طرف مشیر ہے جس کا تعلق نشاۃ ثانیہ سے ہے۔ امام رازی (رح) نے فرمایا کہ الجلال کے تحت میں تمام صفات سلبی ومنفی حق تعالیٰ کے آگئے۔ اور الاکرام کے ماتحت تمام صفات اثباتی وایجابی۔ (آیت) ” وجہ “۔ وجہ سے مراد ذات ہوتی ہے۔ اور اس پر حاشیہ پہلے گزر چکا ہے۔ الوجہ یطلق علی الذات (کبیر)
Top