Tafseer-e-Majidi - Ar-Rahmaan : 4
عَلَّمَهُ الْبَیَانَ
عَلَّمَهُ : سکھایا اس کو الْبَيَانَ : بولنا
اس کو گویائی سکھلائی،2۔
2۔ نطق وبیان کی نعمت تکوینی حیثیت سے بہت بڑی نعمت ہے۔ انسانیت کیلئے بھی مایہ شرف اور حیوانیت و انسانیت کے درمیان یہی فارق ہے۔ منطقیوں اور فلسفیوں نے انسان کی تعریف ہی جو حیوان ناطق سے کی ہے وہ سب اسی جانت مشیر ہے۔ (آیت) ” خلق الانسان “۔ انسان کا مقصد تخلیق چونکہ اسلام میں بہترین وبرترین اخروی نعمتوں سے سرفراز ہونا ہے اس لئے انسان کا خلعت وجود سے مشرف ہونا بجائے خود ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ دو لفظی آیت سے اور بھی متعدد تعلیمات نکلتی ہیں :۔ (1) ایک یہ کہ انسان خود بخود وجود میں نہیں آگیا۔ کسی کا پیدا کیا ہوا ہے۔ (2) پیدا کیا ہوا بھی خدائے رحمن کا ہے۔ اس لئے اس کی خلقت سرتاسر رحمت و حکمت ہی کا ثمرہ ہے۔ (3) انسان اپنے خالق ورب سے متحد نہیں۔ اس کا مخلوق ہے۔
Top