Tafseer-e-Majidi - Al-Hadid : 14
یُنَادُوْنَهُمْ اَلَمْ نَكُنْ مَّعَكُمْ١ؕ قَالُوْا بَلٰى وَ لٰكِنَّكُمْ فَتَنْتُمْ اَنْفُسَكُمْ وَ تَرَبَّصْتُمْ وَ ارْتَبْتُمْ وَ غَرَّتْكُمُ الْاَمَانِیُّ حَتّٰى جَآءَ اَمْرُ اللّٰهِ وَ غَرَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ
يُنَادُوْنَهُمْ : وہ پکاریں گے ان کو اَلَمْ : کیا نہ نَكُنْ : تھے ہم مَّعَكُمْ ۭ : تمہارے ساتھ قَالُوْا : وہ کہیں گے بَلٰى : کیوں نہیں وَلٰكِنَّكُمْ : لیکن تم نے فَتَنْتُمْ : فتنے میں ڈالا تم نے اَنْفُسَكُمْ : اپنے نفسوں کو وَتَرَبَّصْتُمْ : اور موقعہ پرستی کی تم نے وَارْتَبْتُمْ : اور شک میں پڑے رہے تم وَغَرَّتْكُمُ : اور دھوکے میں ڈالا تم کو الْاَمَانِيُّ : خواہشات نے حَتّٰى جَآءَ : یہاں تک کہ آگیا اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا فیصلہ وَغَرَّكُمْ : اور دھوکے میں ڈالا تم کو بِاللّٰهِ : اللہ کے بارے میں الْغَرُوْرُ : بڑے دھوکے باز نے
منافقین) پکار کر (مومنین سے) کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے، وہ کہیں گے ہاں تھے تو لیکن تم نے اپنے کو گمراہی میں پھنسا رکھا تھا اور تم راستہ دیکھا کرتے تھے اور تم شک رکھتے تھے اور تم کو تمہاری بیہودہ تمناؤں نے دھوکے میں ڈال رکھا تھا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آپہنچا، اور تم کو بڑے فریبییے نے اللہ کے ساتھ فریب میں ڈالے رکھا،21۔
21۔ (اور آخر وقت تک کبھی تو بہ ورجوع کی توفیق نہ ملنے دی) اہل ایمان جواب دیں گے کہ بیشک تم بظاہر تو ہمارے ساتھ تھے اور ہم میں ملے جلے ہوئے تھے۔ لیکن ایسا ساتھ کس کام کا جبکہ دل سے تم اسلام اور پیغمبر اسلام کے دشمن تھے ؟ اور آخر وقت تک وہی ابلیسی مغالطہ کے شکار رہے۔ (آیت) ’ الم نکن معکم “۔ یعنی کیا ہم اعمال میں اور طاعات میں تمہارے شریک نہیں رہتے تھے ؟ (آیت) ” وتربصتم “۔ یعنی اسلام کے مٹ جانے ہی کا انتظار کرتے اور اس کی آس لگائے بیٹھے رہے۔ (آیت) ” وارتبتم “۔ اور تمہیں اسلام کی صداقت وحقانیت میں شبہ ہی رہا کیا۔ (آیت) ” الامانی “۔ بہیودہ تمنائیں یہی کہ ہم اپنے جس طریقہ پر ہیں، یہی ہماری نجات کے لیے کافی ہے۔ (آیت) ” غرکم باللہ “۔ اللہ سے متعلق دھوکا یہی کہ مذہب کفر حق ہے اور دین اسلام نعوذ باللہ ایک ڈھکوسلا ہے۔ (آیت) ” امر اللہ “۔ یعنی موت اے الموت (مدارک) (آیت) ” حتی جآء امر اللہ “۔ یعنی عمر بھر انہیں کفریات میں پڑے رہے اور توبہ نہ کی۔ یہاں تک کہ موت آگئی۔ (آیت) ” الغرور “۔ بڑا فریبیا یعنی شیطان “۔
Top