Tafseer-e-Majidi - Al-Hashr : 12
لَئِنْ اُخْرِجُوْا لَا یَخْرُجُوْنَ مَعَهُمْ١ۚ وَ لَئِنْ قُوْتِلُوْا لَا یَنْصُرُوْنَهُمْ١ۚ وَ لَئِنْ نَّصَرُوْهُمْ لَیُوَلُّنَّ الْاَدْبَارَ١۫ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ
لَئِنْ : اگر اُخْرِجُوْا : وہ جلا وطن کئے گئے لَا : نہ يَخْرُجُوْنَ : وہ نکلیں گے مَعَهُمْ ۚ : ان کے ساتھ وَلَئِنْ : اور اگر قُوْتِلُوْا : ان سے لڑائی ہوئی لَا يَنْصُرُوْنَهُمْ ۚ : وہ ان کی مد د نہ کریں گے وَلَئِنْ : اور اگر نَّصَرُوْهُمْ : وہ ان کی مدد کرینگے لَيُوَلُّنَّ : تو وہ یقیناً پھیریں گے الْاَدْبَارَ ۣ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ : پھر لَا يُنْصَرُوْنَ : وہ مدد نہ کئے جائینگے
(حالانکہ) اگر (اہل کتاب) نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہ نکلیں گے اور اگر ان سے لڑائی ہوئی تو یہ ان کی مدد نہ کریں گے اور اگر ان کی مدد کی بھی تو پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے پھر ان کی کوئی مدد نہ ہوگی،21۔
21۔ یعنی جو ناصر بن کر، اور نصرت کے دعویدار بن کر آئے تھے، وہ تو نکل ہی گئے، اور دوسرا کوئی ناصر ہوگا تو یہ لامحالہ مغلوب ومقہور ہوں گے۔ پوری آیت کا مطلب یہ ہوا کہ یہ منافقین مدینہ جو یہود بنی نضیر کی حمایت ورفاقت کا وعدہ کررہے ہیں، اول تو وقت پڑے پر ان کا ساتھ دیں گے نہیں، نہ جلاوطنی میں نہ جنگ میں، اور بالفرض ساتھ دیا بھی تو ان کی امداد بالکل بےنتیجہ وغیر مؤثر رہے گی، یہ خود ہی پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوں گے۔ (آیت) ولئن نصروھم “۔ قرآن مجید کا یہ اسلوب بیان عام ہے۔ بارہا اس نے مستبعدات محالات کو بھی فرض کرکے اس پر آگے گفتگو کی ہے۔ (آیت) ” ولئن اتبعت اھوآء ھم الخ۔ قال ان کان الرحمن ولد “۔ الخ اسی کی نظیریں ہیں۔
Top