Tafseer-e-Majidi - Al-Hashr : 16
كَمَثَلِ الشَّیْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اكْفُرْ١ۚ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّنْكَ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ
كَمَثَلِ : حال جیسا الشَّيْطٰنِ : شیطان اِذْ : جب قَالَ : اس نے کہا لِلْاِنْسَانِ : انسان سے اكْفُرْ ۚ : تو کفر اختیار کر فَلَمَّا : تو جب كَفَرَ : اس نے کفر کیا قَالَ : اس نے کہا اِنِّىْ : بیشک میں بَرِيْٓءٌ : لا تعلق مِّنْكَ : تجھ سے اِنِّىْٓ : تحقیق میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں اللّٰهَ : اللہ رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ : رب تمام جہانوں کا
ان کی) مثال شیطان کی سی ہے،26۔ جو انسان سے کہتا ہے کہ کافر ہوجا، پھر جب وہ کافر ہوجاتا ہے تو (شیطان) کہنے لگتا ہے، میرا تجھ سے کچھ واسطہ نہیں میں تو اللہ پروردگار عالم سے ڈرتا ہوں،27۔
26۔ یہاں مراد منافقین ہیں۔ اور تشبیہ عین وقت پر نکل جانے اور کام نہ آنے میں ہے۔ اے مثل المنافقین فی اغراءھم الیھود علی القتال (مدارک) 27۔ یعنی جس طرح شیطان پہلے تو انسان کو بہکانا، بھڑکاتا ہے، اور پھر وقت پڑنے پر ساتھ نہیں دیتا۔ اسی طرح منافقین مدینہ نے پہلے تو نبی نضیر کو خوب بڑھاوے دیئے، لیکن جب وقت آیا تو صاف نکل گئے۔ (آیت) ” فلما کفر “۔ یعنی جب کفر اور وبال کفر کا تحقق انسان پر ہوجاتا ہے۔ اس کا ظہور خواہ دنیا میں ہو یا آخرت میں۔ (آیت) ” الشیطن ..... للانسان “۔ دونوں سے مراد جنس شیطان وجنس انسان ہے۔ والمجھور علی ان المراد باشیطن والانسان الجنس (روح)
Top