Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 30
وَ لَوْ تَرٰۤى اِذْ وُقِفُوْا عَلٰى رَبِّهِمْ١ؕ قَالَ اَلَیْسَ هٰذَا بِالْحَقِّ١ؕ قَالُوْا بَلٰى وَ رَبِّنَا١ؕ قَالَ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ۠   ۧ
وَلَوْ : اور اگر (کبھی) تَرٰٓي : تم دیکھو اِذْ وُقِفُوْا : جب وہ کھڑے کئے جائیں گے عَلٰي : پر (سامنے) رَبِّهِمْ : اپنا رب قَالَ : وہ فرمائے گا اَلَيْسَ : کیا نہیں هٰذَا : یہ بِالْحَقِّ : سچ قَالُوْا : وہ کہیں گے بَلٰى : ہاں وَرَبِّنَا : قسم ہمارے رب کی قَالَ : وہ فرمائے گا فَذُوْقُوا : پس چکھو الْعَذَابَ : عذاب بِمَا : اس لیے کہ كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ : تم کفر کرتے تھے
اور اگر آپ اس وقت دیکھتے ہوں جب یہ اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے کئے جائیں گے،45 ۔ اور وہ ان سے ارشاد کرے گا کیا یہ (قیامت) ،46 ۔ امر واقعی نہیں ؟ یہ کہیں گے بیشک ہے قسم ہے ہمیں اپنے پروردگار کی، وہ ارشاد کرے گا اچھا تو عذاب (کامزہ) چکھو اس کفر کے بدلہ میں جو تم کیا کرتے تھے،47 ۔
45 ۔ (تو آپ کو ایک بڑا عجب منظر نظر آئے) عربی اسلوب بیان میں ایسے موقع پر لو کا جواب محذوف کرنے سے اس کی عظمت واہمیت کا اظہار مقصود ہوتا ہے۔ و جواب لو محذوف لعظم شان الوقوف (قرطبی) (آیت) ” علی ربھم “۔ علی یہاں عند کے معنی میں لیا گیا ہے۔ اور رب سے مراد ملائکہ رب سے لی گئی ہے۔ حکم الہی بھی مراد لی گئی ہے۔ قیل علی بمعنی عند ای ملائکتہ وجزاۂ (قرطبی) بمعنی علی حکم اللہ وقضاۂ (ابن جریر) (آیت) ” وقفوا علی ربھم “۔ سے بعض اہل باطل نے حق تعالیٰ کی تجسیم پر استدلال کرنا چاہا ہے۔ 46 ۔ (یا اب بھی اس کی واقعیت سے انکار ہے جیسا کہ دنیا میں تھا ؟ ) 47 ۔ (آیت) ” بما کنتم تکفرون “۔ یہ عذاب کفر کے بدلہ میں ہوگا۔ ای بسبب کفرکم (کبیر)
Top