Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 42
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰۤى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَاَخَذْنٰهُمْ بِالْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ یَتَضَرَّعُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ اَرْسَلْنَآ : تحقیق ہم نے بھیجے (رسول) اِلٰٓى : طرف اُمَمٍ : امتیں مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے فَاَخَذْنٰهُمْ : پس ہم نے انہیں پکڑا بِالْبَاْسَآءِ : سختی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَضَرَّعُوْنَ : تاکہ وہ عاجزی کریں
اور بلاشبہ ہم نے آپ سے قبل (اور بھی) امتوں کی طرف (پیغمبر) بھیجے پھر ہم نے انہیں تنگدستی اور تکلیف میں مبتلا کیا تاکہ وہ ڈھیلے پڑجائیں،66 ۔
66 ۔ (اور اپنے کفر وتکذیب سے توبہ کرلیں) یہاں صاف الفاظ میں ابتلاء کی غرض بھی بیان کردی، کہ مقصود اصلی ان سخت دل والوں کے دلوں میں نرمی، انابت و خشیت پیدا کرنا تھا۔ (آیت) ” یتضرعون “۔ تضرع کے معنی خشوع و خضوع، انابت ورجوع کے ہیں۔ معنی التضرع التخشع وھو عبارۃ عن الانقیاد وترک التمرد (کبیر) پچھلے صحیفوں میں بھی اس سے ملتا جلتا مضمون ملتا ہے۔ مثلا :” خداوند تیرا خدا بیابان کے بیچ پر چالیس برس تجھ کو لئے پھراتا کہ تجھے عاجز کردے اور تجھے آزماوے۔ اور تیرے دل کی بات دریافت کرے کہ اس کے احکام مانے گا کہ نہیں۔ “ (استثناء 8:2) (آیت) ” بالباسآء والضرآء “۔ باسآء سے مراد فقروفاقہ وغیرہ مالی مصائب سمجھے گئے ہیں اور ضراء سے بیماری وغیرہ جسمانی مصائب گو اس کے برعکس کا استعمال بھی صحیح ہے۔ ومعنی بالباساء بالمصائب فی الاموال والضراء فی الابدان ھذا قول الاکثر وقد یوضع کل واحد منھما موضع اخر (قرطبی) قال الحسن الباساء شدۃ الفقر من البؤس والضراء الامراض والاوجاع (کبیر)
Top