Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 43
فَلَوْ لَاۤ اِذْ جَآءَهُمْ بَاْسُنَا تَضَرَّعُوْا وَ لٰكِنْ قَسَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
فَلَوْلَآ : پھر کیوں نہ اِذْ : جب جَآءَهُمْ : آیا ان پر بَاْسُنَا : ہمارا عذاب تَضَرَّعُوْا : وہ گڑگڑائے وَلٰكِنْ : اور لیکن قَسَتْ : سخت ہوگئے قُلُوْبُهُمْ : دل ان کے وَزَيَّنَ : آراستہ کر دکھایا لَهُمُ : ان کو الشَّيْطٰنُ : شیطان مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
سو جب انہیں ہماری طرف سے سزا پہنچی تو وہ کیوں نہ ڈھیلے پڑگئے بلکہ ان کے دل تو (ویسے ہی سخت رہے،67 ۔ اور جو کچھ وہ کرتے رہے، شیطان اسے ان کی نظر میں خوشنما کر دکھاتا رہا،68 ۔
67 ۔ (بجائے نرم پڑنے کے) ایسے قسی القلب مجرموں کا انجام سابق صحیفوں میں یوں درج ہے :۔” وہ جو باوجود باربار تنبیہ پانے کے سخت گردنی کرتا ہے، ناگہان برباد کیا جائے گا اور اس کا کوئی چارہ نہ ہوگا “۔ امثال۔ 29: 1) (آیت) ” فلولا۔۔۔ تضرعوا “۔ اور اس تضرع سے ان کا جرم بھی معاف ہوجاتا، فقرہ کے شروع میں (آیت) ” لولا کے لے آنے سے اس امر کا اظہار مقصود ہے کہ بجز عناد وقسوت قلب اور خود بینی کے اور کوئی مانع ان کے پاس تضرع سے تھا ہی نہیں، ذکر کلمۃ لولا یفید انہ ماکان لھم عذار فی ترک التضر ع الاعناد ھم وقسوتھم واعجابھم باعمالھم زینھا الشیطان لھم (کبیر) (آیت) ” قست قلوبھم “۔ قساوت قلب یہ تھی کہ کفر اور اصرار معاصی پر قائم رہے۔ ھی عبارۃ عن الکفر والاصرار علی المعصیۃ (قرطبی) 68 ۔ شیطان کا اصلی حربہ یہی تزئین معاصی ہے۔ ہرگندہ سے گندہ فسق ومعصیت میں وہ کوئی نہ کوئی پہلو ظاہری زینت یا فوری لذت کا ضرور دکھا دیتا ہے۔ اور انسان کا کمزور نفس اس کا شکار ہوجاتا ہے۔ شراب نوشی، سود خواری، حرامکاری سے لے کر آج کی سینما بازی تک میں بھی یہ خصوصیت سب میں مشترک نکلے گی۔
Top