Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 60
وَ هُوَ الَّذِیْ یَتَوَفّٰىكُمْ بِالَّیْلِ وَ یَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّهَارِ ثُمَّ یَبْعَثُكُمْ فِیْهِ لِیُقْضٰۤى اَجَلٌ مُّسَمًّى١ۚ ثُمَّ اِلَیْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ یُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : جو کہ يَتَوَفّٰىكُمْ : قبض کرلیتا ہے تمہاری (روح) بِالَّيْلِ : رات میں وَيَعْلَمُ : اور جانتا ہے مَا جَرَحْتُمْ : جو تم کما چکے ہو بِالنَّهَارِ : دن میں ثُمَّ : پھر يَبْعَثُكُمْ : تمہیں اٹھاتا ہے فِيْهِ : اس میں لِيُقْضٰٓى : تاکہ پوری ہو اَجَلٌ : مدت مُّسَمًّى : مقررہ ثُمَّ : پھر اِلَيْهِ : اس کی طرف مَرْجِعُكُمْ : تمہارا لوٹنا ثُمَّ : پھر يُنَبِّئُكُمْ : تمہیں جتا دے گا بِمَا : جو كُنْتُمْ : تم کرتے تھے تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
وہ وہی تو ہے جو رات میں تمہیں وفات دے دیتا ہے اور جو کچھ تم دن میں کرتے رہتے ہو اسے جانتا ہے پھر تمہیں اس سے جگا دیتا ہے کہ میعاد معین تمام کردی جائے،91 ۔ پھر اسی کی طرف تمہاری واپسی ہے پھر وہ بتا دے گا جو کچھ تم کرتے رہتے تھے،92 ۔
91 ۔ یعنی میعاد معین تمہاری عمر کی، اسی طرح بیداری وخواب کے دوران سے، پوری کردی جائے، اے انسانو ! اجل مسمی ای اعمار کم المکتوبۃ ومعنی القضاء فصل الامر علی سبیل التمام ومعنی قضاء الاجل فصل مدۃ العمر من غیرھا بالموت (کبیر) اے یستوفی کل انسان اجلا ضرب لہ (قرطبی) (آیت) ” بالیل “۔ یعنی سونے کے وقت جو عموما وعادۃ (نہ کہ کلیۃ ولازما) رات ہی کا ہوتا ہے، عنی النوم (ابن جریر، عن السدی) و تخصیص التوفی باللیل والجرح بالنھار للجری علی السنن المعتاد والافقد یعکس (روح) محاورۂ قرآنی میں ایسی مثالیں شاذ تھیں۔ (آیت) ” یتوفکم “۔ یعنی تمہاری روح نفسیاتی کو جس سے احساس ودراک متعلق ہیں معطل کردیتا ہے یا اسے قبض کرلیتا ہے، جدید نفسیات کی اصطلاحی بولی میں، تمہارے شعور کو باطل کردیتا ہے۔ فیتوفی انفسکم التی بھا تقدرون علی الادراک والتمییز (کبیر) لا تخرج منہ الروح ولکن یخرج منہ الذھن (قرطبی) ایک جدید فرقہ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی موت قرآن مجید کے الفاظ متوفیک اور توفیتنی سے ثابت کرنی چاہی ہے۔ وہ علاوہ دوسرے قطعی دلائل کے یہاں (آیت) ” یتوفکم “۔ کے استعمال میں بھی اپنا رد دیکھ لے۔ (آیت) ” بالنھار “۔ یعنی بیداری میں جب شعور پوری طرح کام کرتا ہوتا ہے۔ 92 ۔ (دنیا میں اور اسی کے مناسب جزاسزا جاری کرے گا) آیت کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ موت وبعثت مجازی کے کرشمہ تو تمہیں رات دن، خواب وبیداری کے ذریعہ سے دکھاتا ہی رہتا ہے۔ ایسے کیلئے کیا مشکل ہے کہ وہ تمہیں آخری طور پر موت دے کر پھر حشر میں اٹھا کھڑا کرے۔ (آیت) ” اجل مسمی “۔ ہر شخص کی مدت عمر۔ معین لکل فرد وھو اجل بقاۂ فی الدنیا (روح)
Top