Tafseer-e-Majidi - At-Taghaabun : 7
زَعَمَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ لَّنْ یُّبْعَثُوْا١ؕ قُلْ بَلٰى وَ رَبِّیْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ١ؕ وَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ
زَعَمَ : دعوی کیا الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا اَنْ لَّنْ : کہ ہرگز نہ يُّبْعَثُوْا : اٹھائے جائیں گے قُلْ : کہہ دیجئے بَلٰى وَرَبِّيْ : کیوں نہیں ، میرے رب کی قسم لَتُبْعَثُنَّ : البتہ تم ضرور اٹھائے جاؤ گے ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ : پھر البتہ تم ضرور بتائے جاؤ گے بِمَا عَمِلْتُمْ : ساتھ اس کے جو تم نے عمل کیے وَذٰلِكَ : اور یہ بات عَلَي : پر اللّٰهِ يَسِيْرٌ : اللہ (پر) بہت آسان ہے
جو لوگ کافر ہیں ان کا خیال ہے کہ وہ (دوبارہ) اٹھائے نہ جائیں گے آپ (ان سے) کہئے ضرور، اور قسم ہے میرے پروردگار کی، تم ضرور اٹھائے جاؤ گے، پھر جو کچھ تم کرچکے ہو اس کی تمہیں خبر دی جائے گی، اور یہ اللہ پر (بالکل) آسان ہے،7۔
7۔ (آیت) ” بلی وربی “۔ کے ٹکڑے سے مقصود عربی اسلوب بیان کے مطابق تاکید کلام اور وقوع حشر میں قطعیت کا پیدا کرنا ہے، (آیت) ” وذلک علی اللہ یسیر “۔ حق تعالیٰ کی قدرت و عظمت کا استحضار اگر ذہن میں رہے، تو وقوع حشر میں کوئی استبعاد ذرا سا بھی نہ رہے۔ (آیت) ” زعم الذین کفروا “۔ لفظ زعم سے اشارہ اس طرف بھی ہوگیا کہ منکروں کا یہ قول بلادلیل محض اٹکل اور خیال سے ہے۔
Top