Tafseer-e-Majidi - Al-Qalam : 52
وَ مَا هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
وَمَا هُوَ : اور نہیں ہے وہ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِيْنَ : مگر ایک نصیحت جہانوں کے لیے
حالانکہ یہ قرآن نصیحت ہی نصیحت ہے، دنیا جہان والوں کیلئے،32۔
32۔ یہ کافروں اور منکروں کے انتہائی سفاہت وحمق کا بیان ہے کہ اللہ اللہ جو کلام ایک ہی ملک وقوم کے نہیں، ساری دنیا کی ہدایت واصلاح کے دستور العمل کی حیثیت رکھتا ہے اور جس کے قانون اور ضابطے اور ہدایتیں دنیا کی کیا انفرادی اور کیا اجتماعی، کیا اخلاقی اور کیا سیاسی، کیا معاشری اور کیا خانگی، ہر قسم کی صلاح و فلاح کی ضامن تھیں، اسی کو یہ لوگ مجنون کا کلام بتا رہے ہیں۔ ! یہ خود ان کا جنون نہیں تو اور کیا ہے۔ (آیت) ” وما ھو “۔ ضمیر ھو سے مراد پیغمبر (علیہ السلام) کا لایا ہوا کلام یا قرآن ہے۔ (آیت) ” لیزلقونک بابصارھم “۔ زلق بالابصار محاورۂ عرب میں کنایہ شدت عداوت سے ہے، جیسے اردو میں کہتے ہیں کہ تم تو مجھے ایسی بری آنکھوں سے دیکھتے ہو کہ جیسے کھاہی جاؤ گے۔ والمعنی انھم بشدۃ عداوتھم ینظرون الیک شزرا بحیث یکادون یزلون قدمک اویھلکونک (بیضاوی) مرشد تھانوی (رح) نے اس آیت کے تحت میں ایک بڑے نکتہ کی بات سمجھائی ہے کہ تصرفات تکوینی اہل باطل بھی کرسکتے ہیں، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تاثیرات طبعیہ میں وہ اہل حق پر غالب آجائیں، ان تصرفات نفسانی کو دلیل ولایت ومقبولیت سمجھنا ہی جہل ہے۔
Top