Tafseer-e-Majidi - Al-Haaqqa : 24
كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا هَنِیْٓئًۢا بِمَاۤ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَةِ
كُلُوْا : کھاؤ وَاشْرَبُوْا : اور پیو هَنِيْٓئًۢا : مزے سے بِمَآ اَسْلَفْتُمْ : بوجہ اس کے جو کرچکے تم فِي الْاَيَّامِ : دنوں میں الْخَالِيَةِ : گذشتہ
کھاؤ اور پیو مزے کے ساتھ ان اعمال کے بدلے میں جو تم گزشہ ایام میں کرچکے ہو،9۔
9۔ (یعنی دنیا میں) (آیت) ” قطوفھا .... دانیۃ “۔ یعنی جنت میں میوہ دار درختوں کے لذیذ پھل اور خوشے اہل جنت پر جھکے ہوئے ہر حال میں ان سے ایسے قریب ہوں گے کہ وہ بیٹھے لیٹے، کھڑے، جس وضع وحالت میں بھی چاہیں گے انہیں پاسکیں گے۔ (آیت) ” فی عیشۃ راضیۃ “۔ جنت کی زندگی ہر قسم کے فکر وترود، مرض ومصیبت، زوال وموت عیب ونقص سے قطعا خالی ہوگی، اس ساری کیفیت کو ایک مختصر لفظ (آیت) ” عیشۃ راضیۃ “۔ تعبیر فرمایا دیا گیا ہے۔ (آیت) ” بما اسلفتم “۔ اس سے یہ ظاہر ہوگیا کہ اعمال طاعت موجبات اجر وصلہ ہوتے ہیں، اور اہل جنت کو جو صلہ ملے گا اس کے وہ مستحق ہوں گے، یدل علی انھم انما استحقوا ذلک الثواب بسبب عملھم وذلک یدل علی ان العمل موجب للثواب (کبیر)
Top