Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 122
رَبِّ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ
رَبِّ : رب مُوْسٰي : موسیٰ وَهٰرُوْنَ : اور ہارون
(وہی جو) پروردگار ہے موسیٰ اور ہارون کا157
157 ۔ یعنی ہم تو شرک و مخلوق پرستی کے گورکھ دھندے سے نکل آئے۔ ہم نے دین توحید اختیار کرلیا۔ اور موسیٰ (علیہ السلام) کی رسالت کی ہم تصدیق کررہے ہیں۔ ساحروں کو اب اس کا احساس ہوگیا تھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جو کچھ ہے وہ سحر وطلسم سے کہیں بلند تر کوئی اور ہی چیز ہے۔ اور اسی احساس نے انہیں سجدے میں گرایدیا۔ (آیت) ” سجدین “۔ لازمی نہیں کہ سجدہ یہاں اصطلاحی معنی میں ہو، ہوسکتا ہے کہ جادوگروں کا محض جھک جانا اور اطاعت اختیار کرلینا مراد ہو۔ وحمل السجود علی الخضوع ای انھم خضوا (روح)
Top