Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 163
وَ سْئَلْهُمْ عَنِ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ١ۘ اِذْ یَعْدُوْنَ فِی السَّبْتِ اِذْ تَاْتِیْهِمْ حِیْتَانُهُمْ یَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَّ یَوْمَ لَا یَسْبِتُوْنَ١ۙ لَا تَاْتِیْهِمْ١ۛۚ كَذٰلِكَ١ۛۚ نَبْلُوْهُمْ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
وَسْئَلْهُمْ : اور پوچھو ان سے عَنِ : سے (متلع) الْقَرْيَةِ : بستی الَّتِيْ : وہ جو کہ كَانَتْ : تھی حَاضِرَةَ : سامنے (کنارے کی) الْبَحْرِ : دریا اِذْ : جب يَعْدُوْنَ : حد سے بڑھنے لگے فِي السَّبْتِ : ہفتہ میں اِذْ : جب تَاْتِيْهِمْ : ان کے سامنے آجائیں حِيْتَانُهُمْ : مچھلیاں ان کی يَوْمَ : دن سَبْتِهِمْ : ان کا سبت شُرَّعًا : کھلم کھلا (سامنے) وَّيَوْمَ : اور جس دن لَا يَسْبِتُوْنَ : سبت نہ ہوتا لَا تَاْتِيْهِمْ : وہ نہ آتی تھیں كَذٰلِكَ : اسی طرح نَبْلُوْهُمْ : ہم انہیں آزماتے تھے بِمَا : کیونکہ كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : وہ نافرمانی کرتے تھے
اور آپ ان سے اس بستی (والوں) کی بابت دریافت کیجیے جو سمندر کے کنارہ تھی،233 ۔ جب کہ وہ لوگ سبت کے بارے میں (احکام سے) تجاوز کررہے تھے (اور) جب کہ ان کے سبت کے روز تو انکی مچھلیاں ظاہر ہوتی تھیں اور جب سبت نہ ہوتا تو نہ آتیں،234 ۔ ہم نے ان کی آزمائش اس طرح سے کہ اس لیے کہ وہ نافرمانی کررہے تھے،235 ۔
233 ۔ (اے پیغمبر) (آیت) ” وسئلھم “۔ میں ضمیر عہد رسول ﷺ کے معاصر یہود کی طرف ہے۔ ای واسئل الیہود الذین ھم جیرانک عن اخبار اسلافھم (قرطبی) (آیت) ” القریۃ التی کانت حاضرۃ البحر “۔ حاشیے سورة البقرہ پارۂ اول رکوع 7 میں گزر چکے۔ (آیت) ” عن القریۃ “۔ القریہ سے مراد اھل القریۃ ہیں۔ ای عن اھل القریۃ (قرطبی) 234 ۔ (بلکہ وہاں سے کہیں اور نکل جاتیں) (آیت) ” حیتانھم “۔ یعنی ان کے سمندر کی مچھلیاں۔ (آیت) ” تاتیھم۔۔۔ شرعا “۔ یعنی وہ مچھلیاں سطح آب پر پانی سے سرنکال نکال کرنمودار ہوجاتی تھیں، اے شوارع ظاہرۃ علی الماء کثیرۃ (قرطبی) 235 ۔ یعنی اس سخت آزمائش میں وہ اسی لئے ڈالے گئے کہ وہ نافرمانیاں پہلے کرتے آرہے تھے، آزمائشیں حق تعالیٰ کے ہاں سے تو نافرمانوں اور فرماں برداروں دونوں کی ہوا کرتی ہیں لیکن جیسا کہ مفسرین نے لکھا ہے، اہل طاعت کی آزمائش لطف اور تائید اور توفیق سے مقرون ہوا کرتی ہے۔ بعض اہل علم نے آیت سے استدلال کیا ہے کہ احکام شریعت سے بچنے کے لیے حیلہ کرنا حرام ہے۔ واستدل بعض اھل العلم بقصۃ ھؤلآء المعتدین علی حرمۃ الحیل فی الدین (روح) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ جن حیلوں کا مشروع ہونا فقہاء وحکماء امت سے وارد ہوا ہے وہ احکام شرعی کی تعمیل کے لئے ہے نہ کہ ان سے بچنے کے لئے۔
Top