Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 165
فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖۤ اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ یَنْهَوْنَ عَنِ السُّوْٓءِ وَ اَخَذْنَا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا بِعَذَابٍۭ بَئِیْسٍۭ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب نَسُوْا : وہ بھول گئے مَا : جو ذُكِّرُوْا بِهٖٓ : انہیں سمجھائی گئی تھی اَنْجَيْنَا : ہم نے بچا لیا الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَنْهَوْنَ : منع کرتے تھے عَنِ السُّوْٓءِ : برائی سے وَاَخَذْنَا : اور ہم نے پکڑ لیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا بِعَذَابٍ : عذاب بَئِيْسٍ : برا بِمَا : کیونکہ كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : نافرمانی کرتے تھے
پھر جب وہ بھولے ہی رہے اس چیز کو جو انہیں یاد دلائی گئی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو بچا لیا جو بری بات سے روکا کرتے تھے، اور جو لوگ ظلم کرتے تھے انہیں ہم نے ایک سخت عذاب میں پکڑ لیا اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے رہتے تھے،238 ۔
238 ۔ عذاب الہی کی یہ خصوصیت بار بار بیان کرنے کے قابل ہے (بار بار اس لیے کہ لوگ اسے بھول بھول جاتے ہیں) کہ اس گنہگار اور بےگناہ سب نہیں صرف گنہگار ہی مبتلا کئے جاتے ہیں (آیت) ” انجینا الذین ینھون عن السوٓء “۔ جو لوگ راہ ہدایت پر قائم رہے اور اس کی تلقین دوسروں کو کرتے رہے۔ وہ عذاب الہی سے محفوظ رہے۔
Top