Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 16
قَالَ فَبِمَاۤ اَغْوَیْتَنِیْ لَاَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِیْمَۙ
قَالَ : وہ بولا فَبِمَآ : تو جیسے اَغْوَيْتَنِيْ : تونے مجھے گمراہ کیا لَاَقْعُدَنَّ : میں ضرور بیٹھوں گا لَهُمْ : ان کے لیے صِرَاطَكَ : تیرا راستہ الْمُسْتَقِيْمَ : سیدھا
بولا کہ چونکہ آپ نے مجھے گمراہ کردیا ہے میں بھی لوگوں کے لئے آپ کی سیدھی راہ پر بیٹھ کر رہوں گا،19 ۔
19 ۔ (آدم (علیہ السلام) وذریت آدم (علیہ السلام) کی رہزنی کرنے کے لیے اور انہیں راہ حق سے بےراہ کرکے رہوں گا) (آیت) ” بمآاغویتنی “۔ ابلیس کے دوسرے باطل اور مغالطہ پروردعو وں کی طرح یہ بھی ایک تمامتر شیطانی مغالطہ ہی ہے۔ تکوینی حیثیت سے خدا جس طرح ہر شے کا آخری سبب اور بیماری، بدکاری، زہر سب کا خالق ہے غوایت ابلیس کا بھی آخری سبب وہی ہے لیکن ابلیس نے اسے یہاں جس معنی میں استعمال کیا ہے یعنی گویا گمراہی کی ترغیب بھی اللہ ہی نے دی یا شیطان کو اس پر مجبور کیا، اس معنی میں یہ تمامتر حقیقت وصداقت سے معری ہے۔ بما میں ب، سببیہ ہے۔ اے بسبب اغوائک ایای (کبیر۔ مدارک) ای لاجل انک اغویتنی (معالم) (آیت) ” لاقعدن لھم “۔ فعل قعد کا صلہ جب ل کے ساتھ آتا ہے تو اس کے معنی گھات میں بیٹھ جانے کے ہوتے ہیں۔ عبرعن الترصد صد للشیء عن القعودلہ (راغب)
Top