Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 35
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْكُمْ اٰیٰتِیْ١ۙ فَمَنِ اتَّقٰى وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم اِمَّا : اگر يَاْتِيَنَّكُمْ : تمہارے پاس آئیں رُسُلٌ : رسول مِّنْكُمْ : تم میں سے يَقُصُّوْنَ : بیان کریں (سنائیں) عَلَيْكُمْ : تم پر (تمہیں) اٰيٰتِيْ : میری آیات فَمَنِ : تو جو اتَّقٰى : ڈرا وَاَصْلَحَ : اور اصلاح کرلی فَلَا خَوْفٌ : کوئی خوف نہیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
اے اولاد آدم (علیہ السلام) اگر تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول آئیں (جو) تم سے میرے احکام بیان کریں، سو جو کوئی تقوی اختیار کرے اور (اپنی) اصلاح کرلے تو ان لوگوں پر نہ کوئی خوف واقع ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے،47 ۔
47 ۔ (ایسے آدم زادوں کو اپنی اصلی میراث یعنی جنت حاصل کرلینا بھی دشوار نہیں) (آیت) ” یبنی ادم “۔ یہ ذکر ارواح کا ہے۔ یہ مخاطبہ انسان سے اس وقت ہوا تھا جب اس کی آفرینش ابھی عالم ناسوت میں ہوئی بھی نہ تھی۔ اور ابھی وہ عالم ارواح ہی میں تھا (آیت) ” اما “۔ ان شرطیہ ہے اور ماصلہ کا۔ ما صلۃ ای ان یتکم (قرطبی) ان شرطیۃ ضمت الیھا ما مؤکدۃ بمعنی الشرط (کشاف) (آیت) ” ایتی “۔ یعنی میرے احکام وہدایات۔ ای فرائضی واحکامی (قرطبی) جن علمائے محققین کا مسلک یہ ہے کہ قیامت میں مومینن ومطیعین کو کوئی خوف وغم نہ ہوگا، وہ ایسی آیت سے استشہاد کرتے ہیں (کبیر)
Top