Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 49
اَهٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَقْسَمْتُمْ لَا یَنَالُهُمُ اللّٰهُ بِرَحْمَةٍ١ؕ اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمْ وَ لَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ
اَهٰٓؤُلَآءِ : کیا اب یہ وہی الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اَقْسَمْتُمْ : تم قسم کھاتے تھے لَا يَنَالُهُمُ : انہیں نہ پہنچائے گا اللّٰهُ : اللہ بِرَحْمَةٍ : اپنی کوئی رحمت اُدْخُلُوا : تم داخل ہوجاؤ الْجَنَّةَ : جنت لَا : نہ خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْكُمْ : تم پر وَلَآ : اور نہ اَنْتُمْ : تم تَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوگے
یہی وہ لوگ ہیں ناجن کی نسبت تم قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ ان پر اللہ رحمت نہ کرے گا،68 ۔ (ان کو تو یہ حکم ہوگیا کہ) جنت میں داخل ہوجاؤ (جہاں) تم پر نہ کوئی خوف واقع ہوگا اور نہ تم مغموم ہوگے،69 ۔
68 ۔ (اور تمہارے خیال میں ہر طرح حقیر و ذلیل اور مستحق حقارت وذلت تھے) (آیت) ” اھؤلآء الذین “۔ یعنی یہی لوگ جو آج جنت میں عیش کررہے ہیں۔ اشارہ ان لوگوں کی طرف ہے جو باوجود دولت ایمان سے مالا مال ہونے کے مادی دولت ووجاہت سے دنیا میں تہی دامن ہوتے ہیں اور اس لیے اہل کبر وضلال کی نظروں میں حقیر و ذلیل۔ جیسے حضرات صحابہ میں بلال حبشی و سلمان فارسی ؓ وغیرھما تھے۔ اشارۃ الی قوم من ال مومنین الفقراء کبلال وسلم ان وخباب وغیرھم (قرطبی) الاشارۃ الی ضعفاء اھل الجنۃ الذین کان الکفرۃ یحتقرونھم فی الدنیا (روح) 69 ۔ قول انہی اہل اعراف کا اہل دوزخ کو مخاطب کرکے چل رہا ہے کہ تم تو دنیا میں اہل ایمان کو ہر طرح حقیر و ذلیل سمجھتے تھے، مگر یہاں تو دیکھو انہیں اس اعزازو تکریم کا مقام مل گیا۔
Top