Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 86
وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ۚ وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ١۪ وَ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ
وَلَا تَقْعُدُوْا : اور نہ بیٹھو بِكُلِّ : ہر صِرَاطٍ : راستہ تُوْعِدُوْنَ : تم ڈراؤ وَتَصُدُّوْنَ : اور تم روکو عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لایا بِهٖ : اس پر وَتَبْغُوْنَهَا : اور ڈھونڈو اس میں عِوَجًا : کجی وَاذْكُرُوْٓا : اور یاد کرلو اِذْ : جب كُنْتُمْ : تم تھے قَلِيْلًا : تھوڑے فَكَثَّرَكُمْ : تو اس نے تمہیں بڑھا دیا وَانْظُرُوْا : اور دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
اور سڑک پر مت بیٹھا کرو، اس طرح کہ دھمکیاں دے رہے ہو، اور اللہ کی راہ سے ان لوگوں کو روک رہے ہو جو اس پر ایمان لا چکے ہیں، اور اس (راہ) میں کجی تلاش کررہے ہو،115 ۔ اور وہ وقت یاد کرو جب تم تھوڑے تھے پھر (اللہ نے) تمہیں بڑھا دیا اور دیکھ رکھو اہل فساد کا کیسا انجام ہوا،116 ۔
115 ۔ (اعتراض واعراض کی نیت سے) (آیت) ” تو عدون “۔ یہ لوگ ایمان والوں کو طرح طرح کی دھمکیاں دیتے رہتے تھے۔ جیسا کہ ہر سرکش بدراہ قوم کا قاعدہ ہے۔ کانوا یوعدون العذاب من امن (قرطبی) (آیت) ” من امن بہ “۔ ضمیر اسم اللہ کی طرف ہے اور شعیب (علیہ السلام) کی طرف بھی جائز ہے۔ یحتمل ان یعود الی اسم اللہ وان یعود الی شعیب (قرطبی) ای باللہ (مدارک) قوم کے امراض خبیثہ ایک ایک کرکے بیان ہورہے ہیں۔ امام قرطبی آیت کی تفسیر کے ذیل میں اپنے زمانہ کا حال تأسف وقلق کے ساتھ لکھتے ہیں کہ ہمارے زمانہ میں بھی خلاف شرع جبرستانی اور ظلم و زیادتی کے طریقہ جاری ہوگئے ہیں۔ اور اسلام بجز نام اور رسم کے اب باقی ہی کہاں رہ گیا ہے۔ لم یبق من الاسلام الارسمہ ولا من الدین الا اسمہ۔ 116 ۔ یعنی ان مکذب ومنکر حق قوموں کا انجام جو تم سے قبل ہوچکی ہیں۔ کس کس طرح تباہ وبرباد ہوکررہی ہیں اور ان کے علوم وفنون، ان کی صنعتیں اور حرفتیں، ان کی دولت وتمول، ان کی تہذیب و تمدن ان کی ترقیاں کوئی چیز بھی انہیں ہلاکت سے نہ بچاسکی۔
Top