Tafseer-e-Majidi - Al-Insaan : 14
وَ دَانِیَةً عَلَیْهِمْ ظِلٰلُهَا وَ ذُلِّلَتْ قُطُوْفُهَا تَذْلِیْلًا
وَدَانِيَةً : اور نزدیک ہورہے ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر ظِلٰلُهَا : ان کے سائے وَذُلِّلَتْ : اور نزدیک کردئیے گئے ہوں گے قُطُوْفُهَا : اس کے گچھے تَذْلِيْلًا : جھکا کر
اور درختوں کے سائے ان پر جھکے ہوئے ہوں گے اور ان کے میوے ان کے بالکل اختیار میں ہوں گے،7۔
7۔ (کہ ہر وقت ہر طرح بلامشقت حاصل ہوسکیں گے) قرآن کے مخاطبین اول یاد رہے کہ عرب تھے، اس لئے خصوصیت کے ساتھ اس کی ضرورت تھی کہ جنت کی نعمتوں، لذتوں، راحتوں کی ایک ایک تفصیل ان کے مذاق کے مطابق بیان کی جائے، کلام اس سے ان کے لئے خاص طور پر مؤثر ہوگیا تھا۔ مخاطبین اول کے فہم و مذاق کی رعایت خصوصیت کے ساتھ رکھنا بلاغت کلام اور فن خطابت دونوں کے اصول اعلی میں داخل ہے۔
Top