Tafseer-e-Majidi - Al-Insaan : 6
عَیْنًا یَّشْرَبُ بِهَا عِبَادُ اللّٰهِ یُفَجِّرُوْنَهَا تَفْجِیْرًا
عَيْنًا : ایک چشمہ يَّشْرَبُ : پیتے ہیں بِهَا : اس سے عِبَادُ : بندے اللّٰهِ : اللہ کے يُفَجِّرُوْنَهَا : اس سے رواں کرتے ہیں تَفْجِيْرًا : نالیاں
یعنی اسے چشمہ سے جس سے اللہ کے (خاص) بندے پئیں گے جسے وہ بہاتے ہوئے لئے جائیں گے،4۔
4۔ (جہاں چاہیں گے) اسے اہل جنت کی ایک کرامت سمجھئے یا جنت کی خصوصیت مقامی کہ جنت کی نہریں، ندیاں سب ان کے تابع اور ان کے حکم کی مسخر ہوں گی۔ (آیت) ” کافورا “۔ کافور کے بےاتنہاء فوائد اس دنیا میں بھی اطباء کو مسلم ہیں، اور پھر وہ کافور تو جنت کا کافور ہوگا۔ اس کی خوبیوں کا کیا پوچھنا یہاں یہ خوب خیال رہے کہ دنیا کی جس چیز سے بھی جنت کی کسی نعمت کو تشیبہ دی جاتی ہے وہ تشبیہ اس چیز کی صرف حسن و خوبی کے لحاظ سے ہوتی ہے نہ کہ کسی ضرر یا قبح کے لحاظ سے دنیا کے کافور میں اگر کچھ مضرتیں ہوں بھی تو جنت کے کافور پر ان کا کیا اثر، ٹھیک اس طرح جیسے دنیا کی شراب کے سکر وفتور عقل کا مطلق کوئی اثر شراب جنت کی لذت و سرور پر نہیں۔ (آیت) ” عباد اللہ “۔ اضافت تشریفی یا تخصیصی ہے اور مراد اہل بہشت ہیں۔ المقربون من عباد اللہ (ابن کثیر) قال ابن عباس اولیاء اللہ (معالم)
Top