Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 19
اِنْ تَسْتَفْتِحُوْا فَقَدْ جَآءَكُمُ الْفَتْحُ١ۚ وَ اِنْ تَنْتَهُوْا فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ١ۚ وَ لَنْ تُغْنِیَ عَنْكُمْ فِئَتُكُمْ شَیْئًا وَّ لَوْ كَثُرَتْ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ۠
اِنْ : اگر تَسْتَفْتِحُوْا : تم فیصلہ چاہتے ہو فَقَدْ : تو البتہ جَآءَكُمُ : آگیا تمہارے پاس الْفَتْحُ : فیصلہ وَاِنْ : اور اگر تَنْتَهُوْا : تم باز آجاؤ فَهُوَ : تو وہ خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے وَاِنْ : اور اگر تَعُوْدُوْا : پھر کروگے نَعُدْ : ہم پھر کریں گے وَلَنْ : اور ہرگز نہ تُغْنِيَ : کام آئے گا عَنْكُمْ : تمہارے فِئَتُكُمْ : تمہارا جتھا شَيْئًا : کچھ وَّلَوْ : اور خواہ كَثُرَتْ : کثرت ہو وَاَنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
اگر تم فیصلہ چاہتے تھے تو فیصلہ تو تمہارے سامنے آموجود ہوا،30 ۔ اور اگر تم باز آجاؤ تو وہ تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر پھر وہی کرو گے تو ہم بھی پھر وہی کریں گے اور تمہاری جماعت تمہارے ذرا کام نہ آئے گی گو (کتنی ہی) زائد ہو اور (جانے رہو) کہ اللہ تو ایمان والوں کے ساتھ ہے،31 ۔
30 ۔ (اور جو فریق حق پر تھا اسے غلبہ حاصل ہوگیا) خطاب مشرکین مکہ سے ہے روایتوں میں آتا ہے کہ جب مشرکین کا لشکر معرکہ بدر کے لیے مکہ سے روانہ ہورہا تھا تو قریش ابوجہل نے غلاف کعبہ پکڑ کر دعا کی تھی کہ اے اللہ کامیابی اس لشکر کر عطا کر جو حق پر ہو۔ کان المشرکون حین خرجوا من مکۃ الی بدر اخذوا باستار الکعبۃ فاستنصروا اللہ وقالوا اللھم انصرا علی الجندین واکرم الفئتین وخیر القبیلتین (ابن کثیر عن السدی) وقیل قالہ ابوجھل وقت القتال (قرطبی) 31 ۔ اس لیے فتح و غلبہ اصلا حق انہی کا ہے گو کسی عارض کی وجہ سے کسی وقت اس کا ظہور نہ ہو) (آیت) ” وان تنتھوا “۔ یعنی اتنے نمایاں وضوح حق کے بعد اگر اب بھی اسلام و رسول اسلام ﷺ کی مخالفت سے باز آجاؤ۔ (آیت) ” خیرلکم “۔ یہ بہتری تمہارے حق میں دنیوی اور اخروی دونوں اعتبار سے ہوگی۔ (آیت) ” ان تعودوا “۔ یعنی اسی طرح مخالفت ومعاندت پر مصر رہوگے۔ (آیت) ” نعد یعنی ہم بھی اسی طرح تمہارا زور توڑتے رہیں گے۔
Top