Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 26
وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ اَنْتُمْ قَلِیْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِی الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ یَّتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَاٰوٰىكُمْ وَ اَیَّدَكُمْ بِنَصْرِهٖ وَ رَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَاذْكُرُوْٓا : اور یاد کرو اِذْ : جب اَنْتُمْ : تم قَلِيْلٌ : تھوڑے مُّسْتَضْعَفُوْنَ : ضعیف (کمزور) سمجھے جاتے تھے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین تَخَافُوْنَ : تم ڈرتے تھے اَنْ : کہ يَّتَخَطَّفَكُمُ : اچک لے جائیں تمہیں النَّاسُ : لوگ فَاٰوٰىكُمْ : پس ٹھکانہ دیا اس نے تمہیں وَاَيَّدَكُمْ : اور تمہیں قوت دی بِنَصْرِهٖ : اپنی مدد سے وَرَزَقَكُمْ : اور تمہیں رزق دیا مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر گزار ہوجاؤ
اور یاد کرو (اس حالت کو) جب تم تھوڑے تھے (اور) ملک میں کمزور سمجھے جاتے تھے ڈرتے رہتے تھے کہ کہیں لوگ تم کو اچانک کھسوٹ نہ لیں سو (اللہ نے) تمہیں رہنے کو جگہ دی، اور اپنی نصرت سے تمہاری تائید کی اور تم کو ستھری چیزیں عطا کیں تاکہ تم شکر گزار ہو،39 ۔
39 ۔ (اور اطاعت و اطاعت میں خوب مستعد ہوجاؤ) (آیت) ” اذانتم قلیل “۔ مسلمانوں کو ان کی مکی زندگی قبل ہجرت کی یاد دلائی جارہی ہے۔ (آیت) ” مستضعفون فی الارض “۔ یعنی تعداد میں کم ہونے کے علاوہ مکہ میں بہ لحاظ قوت بھی کمزور ہی شمار کیے جاتے تھے۔ (آیت) ” ان یتخطفکم الناس “۔ الناس سے مراد مخالفین واعداء ہیں۔ (آیت) ” اوکم “۔ یعنی مدینہ میں اطمینان سے جگہ دی۔ (آیت) ” ایدکم بنصرہ “۔ یعنی تمہاری تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔ بےسروسامانی بھی نہ رہی۔ (آیت) ” ورزقکم من الطیبت “۔ یعنی تمہیں ہر طرح کی خوش حالی عنایت کی۔
Top