Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 30
وَ اِذْ یَمْكُرُ بِكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْكَ اَوْ یَقْتُلُوْكَ اَوْ یُخْرِجُوْكَ١ؕ وَ یَمْكُرُوْنَ وَ یَمْكُرُ اللّٰهُ١ؕ وَ اللّٰهُ خَیْرُ الْمٰكِرِیْنَ
وَاِذْ : اور جب يَمْكُرُ بِكَ : خفیہ تدبیریں کرتے تھے آپ کے بارہ میں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) لِيُثْبِتُوْكَ : تمہیں قید کرلیں اَوْ يَقْتُلُوْكَ : یا قتل کردیں تمہیں اَوْ يُخْرِجُوْكَ : یا نکال دیں تمہیں وَيَمْكُرُوْنَ : اور وہ خفیہ تدبیریں کرتے تھے وَيَمْكُرُ اللّٰهُ : اور خفیہ تدبیریں کرتا ہے اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ خَيْرُ : بہترین الْمٰكِرِيْنَ : تدبیر کرنے والا
اور (اس واقعہ کا ذکر کیجیے) جب کہ کافر آپ کی نسبت تدبیر سوچ رہے تھے کہ آپ ﷺ کو قید کریں یا آپ ﷺ کو قتل کریں، یا آپ کو (وطن سے) خارج کردیں اور وہ (اپنی) تدبیریں کررہے تھے اور اللہ (اپنی) تدبیر کررہا تھا اور اللہ بہترین تدبیر والا ہے،43 ۔
43 ۔ (جس کی تدبیر کے آگے ساری دنیا کے منصوبے اور تدبیریں ہیچ محض ہیں) (آیت) ” اذ یمکربک “۔ مکہ کے رئیسوں سرداروں نے باہم جمع ہو کر آپ ﷺ کو قید، جلاوطنی، قتل، سب تدبیروں پر غور کیا، اور اخیر رائے قتل ہی کی قرار پائی۔ آپ ﷺ کو وحی سے معلوم ہوگیا، آپ ﷺ خاموشی سے نقل مکان کر، غارثور میں پوشیدہ ہوگئے اور بہ فراغ خاطر مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ آیت میں انہی واقعات کی طرف اشارہ ہے۔ مکر پر حاشیے سورة آل عمران آیت ” مکروا ومکر اللہ، واللہ خیر المکرین “۔ پر گزر چکے۔ (آیت) ” لیثبتوک “۔ اثبات یہاں قید یا حبس کے معنی میں لیا گیا ہے۔ الاثبات ھو الحبس (ابن جریرعن السدی) اے لیسجنوک (ابن جریر، عن عطاء، وعبداللہ بن کثیر) ومعنی لیثبتوک لیحبسوک (قرطبی)
Top