Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 31
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا قَالُوْا قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَآءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هٰذَاۤ١ۙ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ
وَاِذَا : اور جب تُتْلٰى : پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتُنَا : ہماری آیات قَالُوْا : وہ کہتے ہیں قَدْ سَمِعْنَا : البتہ ہم نے سن لیا لَوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہیں لَقُلْنَا : کہ ہم کہہ لیں مِثْلَ : مثل هٰذَآ : اس اِنْ : نہیں هٰذَآ : یہ اِلَّآ : مگر (صرف) اَسَاطِيْرُ : قصے کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے (اگلے)
اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہنے لگتے ہیں بس ہم نے سن لیا ہم چاہیں تو اسی کا سا ہم بھی کہہ لائیں یہ ہے ہی کیا بجز اگلوں کی کہانیوں کے،44 ۔
44 ۔ (اور کلام حق ہرگز نہیں) یہ کہنے والا کون تھا ؟ اہل تاریخ وسیر کا بیان ہے کہ یہ کہنے والانضر بن حارث تھا، اپنے زمانہ کا بڑا جہاندیدہ اور ” روشن خیال “ ایران جیسے مہذب ومتمدن ملک کی سیر کئے ہوئے، جیسے آج کا ” ولایت پلٹ “ ہندوستانی ! قد قیل ان قائل لذالک ھو النضربن الحارث کما قد قص علی ذالک سعید بن جبیر والسدی وابن جریج وغیرھم فانہ لعنہ اللہ کان قد ذھب الی بلاد فارس و تعلم من اخبار ملوکھم رستم واسفند یار (ابن کثیر) ھذا سے اشارہ دونوں جگہ قرآن مجید کی طرف ہے۔ (آیت) ” قالوا قد سمعنا۔۔۔ “۔ بولے کہ بس ہم نے سن لیا اور حال معلوم ہوگیا۔
Top