Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 34
وَ مَا لَهُمْ اَلَّا یُعَذِّبَهُمُ اللّٰهُ وَ هُمْ یَصُدُّوْنَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ مَا كَانُوْۤا اَوْلِیَآءَهٗ١ؕ اِنْ اَوْلِیَآؤُهٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَمَا : اور کیا لَهُمْ : ان کے لیے (ان میں) اَلَّا : کہ نہ يُعَذِّبَهُمُ : انہیں عذاب دے اللّٰهُ : اللہ وَهُمْ : جبکہ وہ يَصُدُّوْنَ : روکتے ہیں عَنِ : سے الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام وَمَا : اور نہیں كَانُوْٓا : وہ ہیں اَوْلِيَآءَهٗ : اس کے متولی اِنْ : نہیں اَوْلِيَآؤُهٗٓ : اس کے متولی اِلَّا : مگر (صرف) الْمُتَّقُوْنَ : متقی (جمع) وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
ہاں یہ بھی ان لوگوں کے لیے نہیں کہ اللہ ان پر عذاب (ہی سرے سے) نہ لائے درآنحالیکہ وہ مسجد حرام سے روکتے ہیں جب کہ وہ اس کے متولی ہی نہیں،47 ۔ اس کے متولی تو بس متقی ہی (ہوسکتے) ہیں لیکن ان (لوگوں) میں سے اکثر تو علم (بھی) نہیں رکھتے،48 ۔
47 ۔ (اور عبادت الہی تو ان مومنین عابدین کا ایسا حق ہے کہ اس سے روکنے کا اختیار متولیوں کو بھی نہیں) آیت کا مطلب یہ ہوا کہ عذاب خارق عادت کے لئے تو موانع موجود ہیں لیکن نفس عذاب سے مانع تو کوئی بھی نہیں بلکہ اس کا تو عین مقتضاء موجود ہے۔ (آیت) ” یصدون عن المسجد الحرام “۔ یعنی حرم شریف کے اندر داخلہ سے اس میں نماز پڑھنے سے، اس کے اندر طواف کرنے سے یہ ظالم لوگ مسلمانوں کو اور رسول اسلام ﷺ کو برابر روک رہے ہیں۔ (آیت) ” وما کانوا اولیآء ہ “۔ قریش کا ایک زعم باطل یہ بھی تھا کہ چونکہ ہمارے باپ دادا خانہ کعبہ کے متولی رہ چکے ہیں۔ ہم میں اس کی تولیت آج تک چلی آرہی ہے یہاں اسی عقیدہ کی تردید ہے۔ (آیت) ” اولیآؤہ “۔ میں ضمیر (آیت) ” المسجد الحرام “ کی طرف ہے۔ 48 ۔ (کہ منصب تولیت کے سرے سے نااہل ہیں) (آیت) ” ان اولیاؤ ہ الا المتقون “۔ اور تقوی کی پہلی شرط ایمان واسلام ہے۔
Top