Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 35
وَ مَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِنْدَ الْبَیْتِ اِلَّا مُكَآءً وَّ تَصْدِیَةً١ؕ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ
وَمَا : اور نہیں كَانَ : تھی صَلَاتُهُمْ : ان کی نماز عِنْدَ : نزدیک الْبَيْتِ : خانہ کعبہ اِلَّا : مگر مُكَآءً : سیٹیاں وَّتَصْدِيَةً : اور تالیاں فَذُوْقُوا : پس چکھو الْعَذَابَ : عذاب بِمَا : اس کے بدلے جو كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ : تم کفر کرتے تھے
اور (خود) ان کی نماز (ہی) خانہ (کعبہ) کے پاس کیا تھی بجز سیٹی بجانے اور تالی بجانے کے سو عذاب (کامزہ) چکھو اپنے کفر کی پاداش میں،49 ۔
49 ۔ (چنانچہ اس وعید کے مطابق عذاب غیر خارق عادت غزوات نبوی کی شکل میں مسلمانوں کے ہاتھوں ان کافروں پر نازل ہو کر رہو (آیت) ” وما کان۔۔۔ تصدیۃ “۔ یہاں مشرکوں کی عبادت کی تحلیل کرکے بتایا ہے کہ بجز اس کے کہ منہ سے سیٹیاں بجائیں اور ہاتھ سے تالیاں، اور ان کی عبادت تھی ہی کیا ؟ خوب غور کرکے دیکھ لیاجائے کہ آج بھی عبادت کے جو غیر اسلامی اور جاہلی طریقے چلے ہوئے ہیں ان کا جزء اعظم یہی باجا گاجا، تالیاں اور سیٹیاں ہیں یا نہیں ؟ فقہاء ومفسرین نے لکھا ہے کہ ان میں ان جاہل صوفیہ کے لیے بھی وعید ہے جو وجدوحال لاکراچھلتے کودتے، تالیاں بجاتے اور ناچتے ہیں۔ اور اسے کوئی کمال روحانی سمجھتے ہیں، یہ صاف تشیبہ اعمال مشرکین کے ساتھ ہے۔ فی رد علی الجھال من الصوفیۃ الذین یرقصون ویصفقون واذالک کلہ منکر یتنزہ عن مثلہ العقلاء ویتشبہ فاعلہ بالمشرکین فیماکانوا یعفلونہ عند البیت (قرطبی) (آیت) ” ینفقون اموالھم “۔ اعمال اور اعمال مخالفت کی تین ہی قسمیں ہوسکتی ہیں۔ قولی، بدنی اور مالی، قولی اور بدنی مخالفت اوپر بیان ہوچکی۔ اب بیان یہ ہورہا ہے کہ ان معاندین کے مالی وسائل بھی مخالفت اسلام کے لئے وقف ہیں۔ (آیت) ” عن سبیل ثم یغلبو ن “۔ یہ حسرت اس وقت دہری ہوگی۔ ایک حسرت تو اپنے مال و دولت کے ضائع جانے پر دوسری حسرت خود اپنی مغلوبیت پر۔
Top