Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 66
اَلْئٰنَ خَفَّفَ اللّٰهُ عَنْكُمْ وَ عَلِمَ اَنَّ فِیْكُمْ ضَعْفًا١ؕ فَاِنْ یَّكُنْ مِّنْكُمْ مِّائَةٌ صَابِرَةٌ یَّغْلِبُوْا مِائَتَیْنِ١ۚ وَ اِنْ یَّكُنْ مِّنْكُمْ اَلْفٌ یَّغْلِبُوْۤا اَلْفَیْنِ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ
اَلْئٰنَ : اب خَفَّفَ : تخفیف کردی اللّٰهُ : اللہ عَنْكُمْ : تم سے وَعَلِمَ : اور معلوم کرلیا اَنَّ : کہ فِيْكُمْ : تم میں ضَعْفًا : کمزوری فَاِنْ : پس اگر يَّكُنْ : ہوں مِّنْكُمْ : تم میں سے مِّائَةٌ : ایک سو صَابِرَةٌ : صبر والے يَّغْلِبُوْا : وہ غالب آئیں گے مِائَتَيْنِ : دو سو وَاِنْ : اور اگر يَّكُنْ : ہوں مِّنْكُمْ : تم میں سے اَلْفٌ : ایک ہزار يَّغْلِبُوْٓا : وہ غالب رہیں گے اَلْفَيْنِ : دو ہزار بِاِذْنِ : حکم سے اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ مَعَ : ساتھ الصّٰبِرِيْنَ : صبر والے
اب اللہ نے تم پر تخفیف کردی اور معلوم کرلیا کہ تم میں جوش کی کمی ہے،98 ۔ سو (اب) اگر تم میں سے سو ثابت قدم ہوں تو دو سو پر غالب رہیں گے اور اگر تم میں سے ہزار ہوں تو دو ہزار پر غالب رہیں گے اللہ کے حکم سے اور اللہ ثابت قدموں کے ساتھ ہے،99 ۔
98 ۔ (اور جوش طبعی طور پر سرد پڑ ہی جاتا ہے جب تعد اد قلیل سے کثیر ہوجاتی ہے) (آیت) ” الئن “۔ یعنی ایک مدت کے بعد پچھلی آیت اور اس آیت کے نزول کے درمیان ایک خاصہ طویل وقفہ گزرا ہے۔ (آیت) ” خفف “۔ کے لفظ سے ادھر اشارہ ہے کہ اصل قاعدہ اور وعدہ تو وہی رہا جو اوپر بیان ہوچکا، صرف مشقت تم پر گھٹا دی گئی، یعنی اب اگر تم متحمل نہ ہوسکو اور ذرا لڑکھڑا جاؤ تو ویسی گرفت نہ ہوگی۔ (آیت) ” ضعفا “۔ سے یہاں قوائے جسمانی کی کمی مراد نہیں بلکہ جوش وہمت کی کمی مراد ہے۔ لم یرد بہ ضعف القوی والابدان وانما المراد ضعف النیۃ لمحاربۃ المشرکین (جصاص) قال الخلیل الضعف فی العقل والرای (راغب) 99 ۔ (تو مدار نصرت وتائیدغیبی کا بھی صبر وثابت قدمی پر ہے) (آیت) ” باذن اللہ “۔ کی قید نے صاف صاف بتادیا کہ یہ غلبہ و کامیابی خود بخود مشین کی طرح نہ حاصل ہوجائے گی بلکہ تمام تر اذن الہی ہی کے طفیل میں ہوگی، اور یہیں سے یہ پہلو بھی نکل آیا کہ اگر کسی موقع پر حکمت الہی اس اذن کی مقتضی نہ ہوئی تو نصرت و غلبہ بھی نہ ہوگا۔ اس قید سے یہ اشارہ بھی نکلتا ہے کہ نظر اسباب ظاہری سے کہیں زیادہ مسبب حقیقی پر رکھنی چاہیے۔
Top