Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 73
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ١ؕ اِلَّا تَفْعَلُوْهُ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِی الْاَرْضِ وَ فَسَادٌ كَبِیْرٌؕ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بَعْضُهُمْ : ان کے بعض اَوْلِيَآءُ : رفیق بَعْضٍ : بعض (دوسرے) اِلَّا تَفْعَلُوْهُ : اگر تم ایسا نہ کروگے تَكُنْ : ہوگا فِتْنَةٌ : فتنہ فِي : میں الْاَرْضِ : زمین وَفَسَادٌ : اور فساد كَبِيْرٌ : بڑا
اور جو لوگ کافر ہیں وہ باہم ایک دوسرے کے وارث ہیں،112 ۔ اگر یہ نہ کرو گے تو زمین میں (بڑا) فتنہ اور بڑا فساد پھیل جائے گا،113 ۔
112 ۔ (اور تم نہ ان کے وارث، نہ وہ تمہارے وارث) دین کا رشتہ خون کے رشتہ سے کہیں بڑھ کر اور اہم تر ہے۔ ولایۃ کے معنی اس بیان میں وراثت کے نہیں، بلکہ اشتراک عداوت اسلام کے ہیں کہ یہود اور نصرانی اور مشرکین قریش گوآپس میں شدید دشمن تھے، لیکن رسول اللہ ﷺ کی عداوت میں سب ایک ہوگئے، الحق ان یقال ان کفار قریش کانوا فی غایۃ العداوۃ للیھود فلما ظھرت دعوۃ محمد ﷺ تناصروا وتعانوا علی ایذاۂ ومحاربتہ فکان المراد من الایۃ ذلک (کبیر) 113 ۔ (کیونکہ باہمی توارث سے سب ایک ہی جماعت سمجھی جائے گی اور ایک مستقل وعلیحدہ جماعت ہوئے بغیر اسلام کو قوت و شوکت حاصل نہ ہوگی) (آیت) ” الاتفعلوہ “۔ یعنی اگر اس حکم عدم توارث پر عمل نہ کیا اور باوجود تخالف دین، محض قرابت کی بنا پر مومن و کافر میں علاقہ توارث قائم رکھا اے الا تفعلوا ما امرتکم بہ من تو اصل المسلمین وتولی بعضھم بعضا (کشاف) ای تولی المسلمین وقطع الکفار (جلالین) یعنی ان لاتفعلوا ماامرتھم بہ فی ھاتین الایتین من ایجاب الموالاۃ والتناصروالتوارث بالاخوۃ والھجرۃ ومن قطعھا بترک الھجرۃ (جصاص) (آیت) ” تکن فتنۃ فی الارض و فساد کبیر “۔ شوکت وقوت اسلام کا ضعیف ہونا ہی فتنہ و فساد عالم کا سرمایہ ہے۔
Top