بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Majidi - Al-Ghaashiya : 1
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَةِؕ
هَلْ : کیا اَتٰىكَ : تمہارے پاس آئی حَدِيْثُ : بات الْغَاشِيَةِ : ڈھانپنے والی
آپ اس محیط عام واقعہ کی بھی خبر پہنچی ہے ؟ ،1۔
1۔ سورة کی ابتداء سوالیہ جملہ سے خطاب عرب کے عین اسلوب بیان کے مطابق ہے اس طرز خطاب سے مقصود سامعین کے دل میں مزید اشتیاق و جستجو پیدا کرنا، نیز موضوع خطاب کی اہمیت جتلانا ہے۔ (آیت) ” الغاشیۃ “۔ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے، وہ دن صحیح معنی میں غاشیہ ہی ہوگا کہ اس کا اثر تمام عالم کو محیط ہوگا، اور کوئی چیز بھی اس سے باہر نہ رہے گی۔
Top