Tafseer-e-Majidi - Al-Ghaashiya : 20
وَ اِلَى الْاَرْضِ كَیْفَ سُطِحَتْٙ
وَاِلَى الْاَرْضِ : اور زمین کی طرف كَيْفَ : کیسے سُطِحَتْ : بچھائی گئی
اور زمین پر کہ کیسی (عجیب) طرح بچھائی گئی ہے ؟ ،5۔
5۔ (اور وہ سب اس صنعت گری پر نظر کرکے قدرت الہی وصنعت الہی پر استدلال نہیں کرتے ؟ ) (آیت) ” الابل، السمآء، الجبال، الارض “۔ ان چاروں چیزوں کی تخصیص وتصریح اس لیے کہ مخاطب اول عرب تھے، اور عرب کا سابقہ انہیں چاروں سے ہر وقت رہتا تھا۔ صحرا میں پھرتے پھراتے رہتے تو ساتھ اونٹ ہوتے تھے، اور اطراف میں پہاڑ، اوپر نظر اٹھائی تو آسمانی، نظر نیچی کی تو زمین، ان کے سامنے بحراوقیانوس اور دریائے گنگا کا نام لینے کے کوئی معنی ہی نہ تھے۔ آیت میں ضمنا یہ بھی آگیا کہ نہ آسمان، نہ زمین، نہ پہاڑ، نہ جانور کوئی بھی شائبہ معبودیت والوہیت اپنے اندر نہیں رکھتا، جیسا کہ مشرک قوموں نے سمجھ رکھا ہے، بلکہ یہ سب تمامتر مصنوع و مخلوق ہیں، اور خود وجود صانع عالم پر ایک دلیل، (آیت) ” الابل “۔ اونٹ کا وجود راجپوتانہ، سندھ، بلوچستان، صوبہ سرحدی، منگولیامشرقی ترکستان، ایشیاء کے اکثر علاقوں میں جیسی نعمت ہے، اور عرب کے سارے علاقوں میں جو غیر معمولی نعمت کی حیثیت رکھتا ہے، وہ ہر صاحب خبر پر روشن ہے۔
Top