Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 110
لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
لَا يَزَالُ : ہمیشہ رہے گی بُنْيَانُھُمُ : ان کی عمارت الَّذِيْ : جو کہ بَنَوْا : بنیاد رکھی رِيْبَةً : شک فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلَّآ : مگر اَنْ تَقَطَّعَ : یہ کہ ٹکڑے ہوجائیں قُلُوْبُھُمْ : ان کے دل وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
ہمیشہ ان کی یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی سوا اس کے کہ ان کے دل ہی فنا ہوجائیں،203۔ اور اللہ بڑا علم والا ہے، بڑا حکمت والا ہے،204۔
203۔ (توالبتہ ان دلوں کے فنا ہونے ساتھ ہی وہ دل کی حسرتیں بھی ختم ہوجائیں۔ (آیت) ” لایزال بنیانھم الذی بنوا ریبۃ فی قلوبھم “۔ یعنی ہمیشہ موجب حسرت و حرمان ہی رہے گی کہ جن اغراض سے بنائی تھی، وہ کوئی بھی پوری نہ ہوئیں، اور رسوائی جو ہوئی وہ الگ۔ (آیت) ” الا ان تقطع قولبھم “۔ کنایہ ہے دوام حسرت سے، یہ مراد نہیں کہ موت وفنا کے بعد انہیں راحت نصیب ہوجائے گی۔ ھذا کنایۃ عن تمکن الریبۃ فی قولبھم التیھی محل الادراک واضمار الشرک بحیث لایزول منھا ماداموا احیاء (روح) والمقصود ان ھذہ الریبۃ فی قلوبھم ابدا ویموتون علی ھذا النفاق (کبیر) 204۔ وہ سب کی ایک ایک حالت سے واقف ہے۔ اور ایک ایک سے اسی کے حال کے مطابق ومناسب معاملہ کرے گا۔
Top