Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 16
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تُتْرَكُوْا وَ لَمَّا یَعْلَمِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ جٰهَدُوْا مِنْكُمْ وَ لَمْ یَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ لَا رَسُوْلِهٖ وَ لَا الْمُؤْمِنِیْنَ وَلِیْجَةً١ؕ وَ اللّٰهُ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
اَمْ حَسِبْتُمْ : کیا تم گمان کرتے ہو اَنْ : کہ تُتْرَكُوْا : تم چھوڑ دئیے جاؤگے وَلَمَّا : اور ابھی نہیں يَعْلَمِ اللّٰهُ : معلوم کیا اللہ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو جٰهَدُوْا : انہوں نے جہاد کیا مِنْكُمْ : تم میں سے وَلَمْ يَتَّخِذُوْا : اور انہوں نے نہیں بنایا مِنْ دُوْنِ : سوا اللّٰهِ : اللہ وَ : اور لَا رَسُوْلِهٖ : نہ اس کا رسول وَلَا الْمُؤْمِنِيْنَ : اور نہ مومن (جمع) وَلِيْجَةً : راز دار وَاللّٰهُ : اور اللہ خَبِيْرٌ : باخبر بِمَا تَعْمَلُوْنَ : اس سے جو تم کرتے ہو
کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم چھوڑ دیئے جاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے (ظاہری طور پر) ان لوگوں کو تم میں سے جانا ہی نہیں جنہوں نے جہاد کیا اور اللہ اور اس کے رسول اور مومنین کے سوا کسی کو گہرا دوست نہ بنایا اور اللہ کو خبر ہے اس (سب) کی جو تم کرتے رہتے ہو،27 ۔
27 ۔ (آیت) ” ان تترکوا “۔ یعنی کیا مومنین صادقین یوں ہی بلاامتحان وآزمائش چھوڑ دیئے جائیں گے۔ (آیت) ” ولما یعلم اللہ الذین جھدوا منکم ولم یتخذوا من دون اللہ ولا رسولہ ولا ال مومنین ولیجۃ “۔ یعنی اصل امتحان کا موقع تو اب آیا ہے، جب اپنے عزیزوں، قریبوں سے قتال کرنا ہوگا، اور اللہ اور اسلام کی خاطر اپنے ہر تعلق، ہر محبت کو قربان کرنا پڑے گا۔ (آیت) ” لما یعلم اللہ “۔ اللہ تعالیٰ کا علم ذاتی تحقیقی اور ازلی ہے۔ لیکن معلومات جب تک حدوث میں نہ آئیں، علم الہی کا تعلق فعلی ان سے پیدا نہیں ہوتا۔ اس حقیقت کو یہاں (آیت) ” لما یعلم اللہ “ سے تعبیر کیا ہے۔ (آیت) ” ولا ال مومنین ولیجۃ “۔ اس سے فقہاء نے حجیت اجماع اور اتباع مومنین کا استنباط کیا ہے۔ یقتضی لزوم اتباع المومنین وترک العدول عنھم کما یلزم اتباع النبی ﷺ وفیہ دلیل علی لزوم حجۃ الاجماع (جصاص)
Top