Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 23
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰبَآءَكُمْ وَ اِخْوَانَكُمْ اَوْلِیَآءَ اِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْاِیْمَانِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَتَّخِذُوْٓا : تم نہ بناؤ اٰبَآءَكُمْ : اپنے باپ دادا وَاِخْوَانَكُمْ : اور اپنے بھائی اَوْلِيَآءَ : رفیق اِنِ : اگر اسْتَحَبُّوا : وہ پسند کریں الْكُفْرَ : کفر عَلَي الْاِيْمَانِ : ایمان پر (ایمان کے خلاف) وَ : اور مَنْ : جو يَّتَوَلَّهُمْ : دوستی کریگا ان سے مِّنْكُمْ : تم میں سے فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی لوگ هُمُ : وہ الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اے ایمان والو دوست نہ بناؤ اپنے باپوں اور اپنے بھائیوں کو اگر وہ لوگ کفر سے ایمان کے مقابلہ میں محبت رکھیں اور تم میں سے جو کوئی انہیں دوست رکھے گا سو ایسے ہی لوگ تو ظالم ہیں،35 ۔
35 ۔ (خود اپنے حق میں) ہجرت کی راہ میں عموما انہی عزیزوں قریبوں کی محبت حائل ہوجاتی تھی، شریعت نے ایسی اور اس درجہ کی محبت کو ناجائز قرار دیا ہے۔ (آیت) ” ان استحبوا الکفر علی الایمان “۔ یہاں سے یہ مسئلہ فقہاء نے مستنبط کیا ہے۔ کہ جس کافر کے ایمان لانے کی توقع ہو تو اس مصلحت سے اس سے تعلق رکھنا جائز ہے۔ (آیت) ” اولئک ھم الظلمون “۔ بعض نے یہاں تک کہا ہے کہ یہ لوگ بھی مشرکوں کے حکم میں داخل ہوں گے کہ رضا بالشرک بھی شرک ہی ہے۔ قال ابن عباس ھو مشرک مثلھم لان من رضی بالشرک فھو مشرک (قرطبی)
Top