Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 33
هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ١ۙ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ
هُوَ : وہ الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَرْسَلَ : بھیجا رَسُوْلَهٗ : اپنا رسول بِالْهُدٰي : ہدایت کے ساتھ وَدِيْنِ الْحَقِّ : اور دین حق لِيُظْهِرَهٗ : تاکہ اسے غلبہ دے عَلَي : پر الدِّيْنِ : دین كُلِّهٖ : تمام۔ ہر وَلَوْ : خواہ كَرِهَ : پسند نہ کریں الْمُشْرِكُوْنَ : مشرک (جمع)
وہ اللہ وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے وہ غالب کردے سارے بقیہ دینوں پر خواہ مشرکوں کو (کیسا ہی) ناگوار ہو،61 ۔
61 ۔ (آیت) ” لیظھرہ علی الدین کلہ “۔ یہ غلبہ دین بہ لحاظ قوت دلائل کے ہے کہ یہی نور اللہ کا اتمام ہے۔ اے بالحجۃ والبراھین (قرطبی) محققین نے کہا ہے کہ اسلام کا غلبہ سارے ادیان پر عقل و استدلال کی رو سے تو مطلق ہے اور کسی وقت وزمانہ کے ساتھ مخصوص نہیں، البتہ مادی غلبہ اہل اسلام کی صلاحیت واہلیت کے ساتھ مخصوص ومشروط ہے (آیت) ” المشرکون “۔ اشارہ خاص یہود ونصاری کی جانب ہے۔ اور مشرک انہیں ان کے شرک فی التوحید کے اعتبار سے کہا گیا ہے۔
Top