Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 59
وَ لَوْ اَنَّهُمْ رَضُوْا مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ١ۙ وَ قَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰهُ سَیُؤْتِیْنَا اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ وَ رَسُوْلُهٗۤ١ۙ اِنَّاۤ اِلَى اللّٰهِ رٰغِبُوْنَ۠   ۧ
وَلَوْ : کیا اچھا ہوتا اَنَّهُمْ : اگر وہ رَضُوْا : راضی ہوجاتے مَآ : جو اٰتٰىهُمُ : انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول وَقَالُوْا : اور وہ کہتے حَسْبُنَا : ہمیں کافی ہے اللّٰهُ : اللہ سَيُؤْتِيْنَا : اب ہمیں دے گا اللّٰهُ : اللہ مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل وَرَسُوْلُهٗٓ : اور اس کا رسول اِنَّآ : بیشک ہم اِلَى : طرف اللّٰهِ : اللہ رٰغِبُوْنَ : رغبت رکھتے ہیں
کاش ! یہ اس پر راضی ہوتے جو کچھ انہیں اللہ اور اس کے رسول نے دیا تھا، اور کہتے کہ ہم کو اللہ کافی ہے اللہ ہم کو اپنے فضل سے اور اس کے رسول (بھی اور) دے دیں گے ہم تو اللہ ہی کی طرف راغب ہیں ! ،107 ۔
107 ۔ (اور اسی سے سب امیدیں قائم کئے ہوئے ہیں) (آیت) ” ما اتھم اللہ ورسولہ “۔ یعنی جو کچھ اللہ نے انہیں اپنے رسول کے ذریعہ سے دلوائے ہیں۔ (آیت) ” حسبنا اللہ “۔ یعنی جتنا ہمیں اللہ نے دلوادیا وہی ہمارے حق میں مناسب تھا۔ مرشدتھانوی (رح) نے فرمایا کہ اہل رضا کی علامت یہ ہے کہ جو کچھ بھی حق تعالیٰ کی طرف سے پیش آجائے اس پر شاداں رہے اور بلا سے بھی لذت حاصل کرے۔
Top