Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 6
وَ اِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ اسْتَجَارَكَ فَاَجِرْهُ حَتّٰى یَسْمَعَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ اَبْلِغْهُ مَاْمَنَهٗ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
وَاِنْ : اور اگر اَحَدٌ : کوئی مِّنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرکین اسْتَجَارَكَ : آپ سے پناہ مانگے فَاَجِرْهُ : تو اسے پناہ دیدو حَتّٰي : یہانتک کہ يَسْمَعَ : وہ سن لے كَلٰمَ اللّٰهِ : اللہ کا کلام ثُمَّ : پھر اَبْلِغْهُ : اسے پہنچا دیں مَاْمَنَهٗ : اس کی امن کی جگہ ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لیے کہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَعْلَمُوْنَ : علم نہیں رکھتے
اور اگر مشرکین میں سے کوئی آپ سے پناہ کا طالب ہو تو اسے پناہ دیجیے تاکہ وہ کلام الہی سن سکے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دیجیے یہ (حکم مہلت) اس سبب سے ہے کہ وہ ایسے لوگ ہیں جو پوری خبر نہیں رکھتے،13 ۔
13 ۔ (بس انہیں پوری واقفیت حاصل کرنے کا موقع دیا جائے) اس علیت نے یہ صاف کردیا کہ مدار حکم مخاطب کی اس بیخبر ی پر ہے باقی جہاں اسلام کا پیام عام ہوچکا ہو اور بیخبر ی ولاعلمی کا کوئی قرینہ نہ ہو، وہاں یہ وجوب بھی باقی نہ رہے گا۔ (آیت) ” من المشرکین “۔ یعنی انہی واجب القتل مشرکین میں سے، اے من الذین امرتک بقتالھم (قرطبی) حتی کو یہاں بجائے ” یہاں تک “ کے ” تاکہ “ کے معنی میں لینا اور ترعلیلیہ قرار دینا بہتر ہوگا۔ حتی للتعلیل (روح) یصح ان تکون للتعلیل (بحر) یسمع “۔ سماع سے یہاں مراد محض سماع آواز نہیں بلکہ فہم و تدبر کے ساتھ سوچنا سمجھنا مراد ہے۔ وقدیر ا د بالسماع الفھم (بحر) ویتدبرہ (مدارک) لیس یرید مجرد الاصغاء فیحصل العلم لہ بظاھر القول وانما اراد بہ فھم المقصود من دلالتہ علی النبوۃ (ابن العربی) اے بفھم احکامہ واوامرہ ونواھیہ (قرطبی) (آیت) ” کلم اللہ “۔ علاوہ قرآن مجید کے تمام دلائل دین حق کے اسی حکم میں آجاتے ہیں۔ کان علینا اقامۃ الحجۃ وبیان توحید اللہ وصحۃ نبوۃ النبی ﷺ (جصاص) ویطلح علی حقیقۃ الامر (مدارک) ویطلع علی حقیقۃ الامر (مدارک) (آیت) ” ثم ابلغہ مامنہ “۔ فقہاء مفسرین نے اس سے یہ نکالا ہے کہ حربی امن گزین کو چھیڑا ستایا نہ جائے۔ بلکہ اس کی حفاظت اپنے ذمہ لے لی جائے۔ فیہ دلیل علی ان المستامن لایوذی (مدارک) یدل علی ان علی ان علی الامام حفظ ھذا الحربی المستجیر وحیاطتہ ومنع الناس من تناولہ بشر (جصاص) ذمیوں کی حفاظت کی ذمہ داری بھی اسی آیت سے نکالی گئی ہے۔ وفی ھذادلیل ایضا علی ان علی الامام حفظ اھل الذمۃ والمنع من اذیتھم والتخطی الی ظلمھم (جصاص) یہیں سے فقہاء نے یہ بھی نکالا ہے کہ کافر حربی کا دار الاسلام میں زیادہ عرصہ تک ٹھیرنا ٹھیک نہیں۔ اسے چاہیے کہ بس ضرورت بھر قیام کرے اور چلا جائے، وفیہ الدلالۃ علی انہ لایجوز اقرار الحربی فی دار السلام مدۃ طویلۃ وانہ لایترک فیھا الابمقدار قضاء حاجتہ (جصاص) یہ حکم بھی فقہاء نے یہیں سے نکالا ہے کہ جو دین کے مسائل ہم سے دریافت کرنا چاہے تو ہم پر اس کا بتانا واجب ہے۔ فیہ الدلالۃ ایضا علی ان علینا تعلیم کل من التمس منا تعریفہ شیئا من امور الدین (جصاص)
Top