Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 72
وَعَدَ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ مَسٰكِنَ طَیِّبَةً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍ١ؕ وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ۠   ۧ
وَعَدَ : وعدہ دیا اللّٰهُ : اللہ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مرد (جمع) وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتیں (جمع) جَنّٰتٍ : جنتیں تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : ان میں وَمَسٰكِنَ : اور مکانات طَيِّبَةً : پاکیزہ فِيْ : میں جَنّٰتِ عَدْنٍ : ہمیشہ رہنے کے باغات وَرِضْوَانٌ : اور خوشنودی مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ اَكْبَرُ : سب سے بڑی ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
اللہ نے ایمان والوں اور ایمان والیوں سے وعدہ کر رکھا ہے، باغوں کا کہ ان کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی یہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، اور (وعدہ کر رکھا ہے) پاکیزہ مکانوں کا ہمیشگی کے باغوں میں اور اللہ کی رضا مندی سب (نعمتوں) سے بڑھ کر ہے، بڑی کامیابی یہی تو ہے،135 ۔
135 ۔ (اور یہ اہل جنت کو تمام تر نصیب رہے گی) (آیت) ” رضوان من اللہ اکبر “۔ یعنی رضائے الہی ساری نعمتوں سے بڑھ کر ہے اور وہ تعمیل احکام سے ہر ایک کو حاصل ہوسکتی ہے۔ صوفیہ عارفین نے لکھا ہے کہ جنت میں دیدار الہی گو ایک عظیم الشان نعمت ہے، لیکن یہ لذت تو صرف عاشقوں اور دیدار کرنے والوں کے نقطہ خیال سے ہے، عاشق کے لئے بیشک دیدار محبوب سے بڑھ کر لذیذ نعمت اور کیا ہوسکتی ہے لیکن محبوب کی رضا تو اس سے بھی بڑھ کر لطیف ولذیذ ہے اور محبوب حقیقی کی رضا صرف تعمیل احکام اور ادائے فرائض میں ہے مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ خود جنت میں جانے اور ہر قسم نعمت پانے کا سبب بھی تو یہی رضائے الہی ہے اور عاشقوں کا منتہائے مقصود بھی یہی رضا ہے۔
Top