Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 79
اَلَّذِیْنَ یَلْمِزُوْنَ الْمُطَّوِّعِیْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ فِی الصَّدَقٰتِ وَ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ اِلَّا جُهْدَهُمْ فَیَسْخَرُوْنَ مِنْهُمْ١ؕ سَخِرَ اللّٰهُ مِنْهُمْ١٘ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَلْمِزُوْنَ : عیب لگاتے ہیں الْمُطَّوِّعِيْنَ : خوشی سے کرتے ہیں مِنَ : سے (جو) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) فِي : میں الصَّدَقٰتِ : صدقہ (جمع) خیرات وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو لَا يَجِدُوْنَ : نہیں پاتے اِلَّا : مگر جُهْدَهُمْ : اپنی محنت فَيَسْخَرُوْنَ : وہ مذاق کرتے ہیں مِنْهُمْ : ان سے سَخِرَ : مذاق (کا جواب دیا) اللّٰهُ : اللہ مِنْهُمْ : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
یہ ایسے ہیں جو صدقات کے باب میں نفل صدقہ دینے والے مسلمانوں پر اعتراض کیا کرتے ہیں اور (خصوصا) ان لوگوں پر جنہیں بجز ان کی محنت مزدوری کے کچھ نہیں ملتا سو ان سے یہ تمسخر کرتے ہیں اللہ ان سے تمسخر کرتا ہے،145 ۔ اور ان کے لئے عذاب درد ناک ہے،146 ۔
145 ۔ (اور تمسخر کا درجہ مطلق طعن سے بڑھا ہوا ہے) (آیت) ” الذین “۔ ھم الذین کے مرادف ہے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ منکرین اولیاء کا بھی یہی حال ہے۔ وہ بھی ان کے ہر عمل اور ہر حال پر عیب گری کرتے رہتے ہیں۔ 146 ۔ (خواہ دنیا خواہ آخرت میں) (آیت) ” سخر اللہ منہم “۔ یعنی ان کے تمسخر کی خوب سزا انہیں دے کر رہے گا۔ عربی میں بہ طریق مجازات ومشاکلت اسی لفظ کو الٹ دینے کا دستور عام ہے جیسا کہ دیباچہ میں ذکر آچکا ہے اور محاورۂ قرآنی میں بار بار یہ استعمال ہوا ہے اے جازھم جزاء الخریۃ (ابن قتیبہ) مفسر تھانوی (رح) نے فرمایا کہ تمسخر سے دل چونکہ اور زیادہ دکھتا ہے۔ اس لئے اس کا ذکر وقوع اور جزاء دونوں میں خصوصیت کے ساتھ کیا گیا۔
Top