Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 8
كَیْفَ وَ اِنْ یَّظْهَرُوْا عَلَیْكُمْ لَا یَرْقُبُوْا فِیْكُمْ اِلًّا وَّ لَا ذِمَّةً١ؕ یُرْضُوْنَكُمْ بِاَفْوَاهِهِمْ وَ تَاْبٰى قُلُوْبُهُمْ١ۚ وَ اَكْثَرُهُمْ فٰسِقُوْنَۚ
كَيْفَ : کیسے وَاِنْ : اور اگر يَّظْهَرُوْا : وہ غالب آجائیں عَلَيْكُمْ : تم پر لَا يَرْقُبُوْا : نہ لحاظ کریں فِيْكُمْ : تمہاری اِلًّا : قرابت وَّ : اور لَا ذِمَّةً : نہ عہد يُرْضُوْنَكُمْ : وہ تمہیں راضی کردیتے ہیں بِاَفْوَاهِهِمْ : اپنے منہ (جمع) سے وَتَاْبٰي : لیکن نہیں مانتے قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَاَكْثَرُهُمْ : اور ان کے اکثر فٰسِقُوْنَ : نافرمان
کیسے (ان عہد شکنوں کا عہد قابل رعایت رہے گا) جبکہ یہ حال ہے کہ اگر وہ کہیں تم پر غلبہ پاجائیں تو تمہارے بارے میں نہ قرابت کا پاس کریں اور نہ قول وقرار کا تمہیں پر چا رہے ہیں، (صرف) اپنی زبانی باتوں سے اور ان کے دل انکار کئے جارہے ہیں اور زیادہ تر ان میں میں کے بدعمل ہی ہیں، (صرف) اپنی زبانی باتوں سے اور ان کے دل انکار کئے جارہے ہیں اور زیادہ تر ان میں کے بدعمل ہی ہیں،16 ۔
16 ۔ اور فسق و بدعملی کی ایک فرد عہد شکنی ہے) گویا ان مشرک جاہلیوں کی ذہینت بھی آج کل کی مہذب فرنگی قوموں کی سی تھی کہ آپس میں معاہدوں میں لحاظ صرف وقتی مصلحت جوئی کا رہے۔ الا۔ ال، کے معنی قرابت و عزیز داری کے ہیں۔ الال علی ماروی عن ابن عباس الرحم والقرابۃ والی ذلک ذھب الضحاک (روح) (آیت) ” فسقون “۔ فاسق تو ہر کافر ہوتا ہے۔ یہاں مقصود ان کی بد اعمالی خصوصا عہد شکنی کو نمایاں کرنا ہے۔ اے ناقضون العھد وکل کافر فاسق ولکنہ ارادھھنا المجاھرین بالقبائح ونقض العھد (قرطبی)
Top