Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 96
یَحْلِفُوْنَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْ١ۚ فَاِنْ تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَرْضٰى عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ
يَحْلِفُوْنَ : وہ قسمیں کھاتے ہیں لَكُمْ : تمہارے آگے لِتَرْضَوْا : تاکہ تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنْ : سو اگر تَرْضَوْا : تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَرْضٰى : راضی نہیں ہوتا عَنِ : سے الْقَوْمِ : لوگ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان
یہ تمہارے سامنے قسمیں اس لئے کھائیں گے کہ تم ان سے راضی ہوجاؤ سو تم اگر ان سے راضی ہو (بھی) جاؤ تو اللہ (تو) نافرمان لوگوں سے راضی نہیں ہوتا،174۔
174۔ (سو تمہاری رضا مندی سے ان دشمنان دین کو نفع ہی کیا پہنچ سکتا ہے) منافقین کی ایک خاص شناخت یہ ہے کہ اللہ کے بجائے اس کے بندوں کی رضا جوئی میں لگے رہتے ہیں، قرآن مجید کی اس صراحت نے واضح کردیا کہ مومنین کی رضا مندی اللہ کی رضا مندی کو مستلزم نہیں۔ انما قیل ذلک لئلا یتوھم ان رضا المومنین یقتضی رضا اللہ عنھم (مدارک) فقہاء نے آیت سے یہ نکالا ہے کہ حلف کے بعد قبول عذر لازمی نہیں۔ یدل علی ان الحلف علی الاعتذار ممن کان متھما لا یوجب الرضاعنہ و قبول عذرہ لان الایۃ قد اقتضت النھی عن الرضا عن ھؤلآء مع ایمانھم (جصاص) (آیت) ” لترضوا عنھم “۔ یعنی تمہارے سامنے یہ جو قسمیں کھا کھا کر تمہیں راضی کرلینا چاہتے ہیں تو اس سے بھی ان کی غرض صرف اس قدر ہے کہ یہ دنیا میں تمہارے ہاتھ سے گزند پہنچنے سے محفوظ رہیں۔
Top