Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 97
اَلْاَعْرَابُ اَشَدُّ كُفْرًا وَّ نِفَاقًا وَّ اَجْدَرُ اَلَّا یَعْلَمُوْا حُدُوْدَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
اَلْاَعْرَابُ : دیہاتی اَشَدُّ : بہت سخت كُفْرًا : کفر میں وَّنِفَاقًا : اور نفاق میں وَّاَجْدَرُ : اور زیادہ لائق اَلَّا يَعْلَمُوْا : کہ وہ نہ جانیں حُدُوْدَ : احکام مَآ : جو اَنْزَلَ : نازل کیے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر رَسُوْلِهٖ : اپنا رسول وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
دیہاتی (منافقین) کفر ونفاق میں بہت ہی سخت ہیں،175۔ اور ایسے ہی ہیں کہ ان احکام کا علم نہ رکھیں (جو) اللہ نے اپنے رسول پر نازل کئے ہیں،176۔ اور اللہ بڑا علم والا ہے، بڑا حکمت والا ہے،177۔
175۔ (اپنی سخت مزاجی اور تند خوئی کی بنا پر) ذکر اب دیہاتی عربوں کا شروع ہوا ہے ان میں سے جو منافق تھے وہ اپنی منافقت میں مدینہ کے شہری منافقوں سے بھی بڑھے ہوئے تھے۔ (آیت) ” الاعران “۔ اعرابی کی جمع ہے۔ اردو میں بھی انہیں اعرابی ہی کہتے ہیں۔ وجمع الاعرابی اعراب واعاریب (قرطبی) یجمع الاعرابی علی الاعراب والاعاریب (کبیر) اور اعراب کا اطلاق بدوی یا دیہاتی اہل عرب پر ہوتا ہے۔ الاعراب سکان البادیۃ خاصۃ (قرطبی) صار ذلک اسما لسکان البادیۃ (راغب) فمن استوطن القری العربیۃ فھم عرب ومن نزل البادیۃ فھم اعراب (کبیر) ان میں کثرت سے منافقین تھے۔ مرادہ الاعم الاکثر منھم (جصاص) 176۔ اور اسی جہل، بعدو بےگانگی کی بنا پر اسلام سے بعید تر ہیں (آیت) ” اجدر “۔ یعنی اسی قابل، اسی لائق ہیں۔ اے اولی واحق (کبیر) (آیت) ” اجدر “۔ الخ، اعراب کا یہ جہل، صحبت علماء وعقلاء سے بعد رکھنے کی بنا پر اشد تھا۔ ذلک لقلۃ سماعھم للقران ومجالستھم للنبی ﷺ فھم اجھل من المنافقین الذین کانوا بحضرۃ النبی ﷺ جصاص) عارفوں نے کہا ہے کہ صحبت صالحین سے بعید ہونے سے طریق خیر کے ساتھ مناسبت میں کمی ہوجاتی ہے اور اسی لئے اہل طریق صحبت کا بڑا اہتمام رکھتے ہیں۔ (آیت) ” حدود ما انزل اللہ “ ‘۔ حدود یہاں احکام کے معنی میں ہے۔ اے فرائض ماانزل اللہ (ابن عباس ؓ اے حدود الدین وما انزل اللہ من الشرائع والاحکام (کشاف) اے فرائض الشرع (قرطبی) بعض فقہاء نے اعرابی کی امامت جو شہریوں کے لئے ناجائز قرار دی ہے اس کی بنا بھی یہی ہے کہ دیہاتیوں کو مجالست علماء اور سمع احکام کے مواقع کم تر ملتے ہیں۔ ولذلک کرہ اصحابنا امامۃ الاعرابی فی الصلاۃ (جصاص) 177۔ چناچہ صفت علم کے تقاضہ سے وہ واقف بھی ان تمام امور خفی وجلی پر ہے اور صفت حکمت کے تقاضہ سے سب کو سزا بھی وقت مناسب ہی پردے گا۔
Top