Tafseer-e-Mazhari - Yunus : 43
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْظُرُ اِلَیْكَ١ؕ اَفَاَنْتَ تَهْدِی الْعُمْیَ وَ لَوْ كَانُوْا لَا یُبْصِرُوْنَ
وَمِنْھُمْ : اور ان سے مَّنْ : جو (بعض يَّنْظُرُ : دیکھتے ہیں اِلَيْكَ : آپ کی طرف اَفَاَنْتَ : پس کیا تم تَهْدِي : راہ دکھا دو گے الْعُمْيَ : اندھے وَلَوْ : خواہ كَانُوْا لَا يُبْصِرُوْنَ : وہ دیکھتے نہ ہوں
اور بعض ایسے ہیں کہ تمھاری طرف دیکھتے ہیں۔ تو کیا تم اندھوں کو راستہ دکھاؤ گے اگرچہ کچھ بھی دیکھتے (بھالتے) نہ ہوں
ومنھم من ینظر الیک اور ان میں سے کچھ لوگ آپ کی طرف اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ‘ سچائی کی نشانیوں کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ علامات نبوی ان کو نظر آتی ہیں لیکن ان کے دل نابینا ہیں۔ قلبی بینائی نہ ہونے کی وجہ سے تصدیق نہیں کرتے (گویا وہ اندھے بھی ہیں اور بےبصیرت بھی) ۔ افانت تھدی العمی ولو کانوا لا یبصرون۔ تو کیا آپ اندھوں کو راہ دکھا دیں گے خواہ وہ (بےبصر ہونے کے ساتھ) بےبصیرت بھی ہوں۔ مفقود البصر اگر معدوم البصیرت بھی ہو تو اس کو راستہ کیسے نظر آسکتا ہے۔ ایمان نہ لانے والے کافروں سے بیزاری ظاہر کرنے اور رخ پھیر لینے کا سابق آیت میں حکم دیا تھا۔ ان دونوں جملوں میں اس حکم کی علت بھی بیان فرما دی جس سے رسول اللہ ﷺ کو تسلی دینا بھی مقصود ہے کہ وہ بہرے جن میں شنوائی کی طاقت ہی نہ ہو اور وہ اندھے جو معدوم البصیرت ہوں ‘ ان کو تم سنا سکتے ہو نہ راہ دکھا سکتے ہو۔ پس جن کو میں نے ایمان سے محروم کردیا ہے ‘ تم ان کو توفیق ایمان نہیں دے سکتے۔
Top