Tafseer-e-Mazhari - Yunus : 76
فَلَمَّا جَآءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوْۤا اِنَّ هٰذَا لَسِحْرٌ مُّبِیْنٌ
فَلَمَّا : تو جب جَآءَھُمُ : آیا ان کے پاس الْحَقُّ : حق مِنْ : سے عِنْدِنَا : ہماری طرف قَالُوْٓا : وہ کہنے لگے اِنَّ : بیشک هٰذَا : یہ لَسِحْرٌ : البتہ جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
تو جب ان کے پاس ہمارے ہاں سے حق آیا تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے
فلماء جاء ھم الحق من عند ما قالوا ان ھذا لسحر مبین پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق پہنچ گیا تو کہنے لگے : بلاشبہ یہ (یعنی موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات) کھلا ہوا جادو ہے۔ یعنی جب فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس دین حق پہنچا اور واضح ‘ ناقابل شک معجزات سے اس کی حقانیت و صداقت کو وہ سمجھ بھی گئے تب بھی ضد اور سرکشی کی وجہ سے انہوں نے نہ مانا اور موسیٰ کے پیش کردہ معجزات کو کھلاہوا جادو قرار دیا اور موسیٰ کو ماہر جادوگر کہا۔
Top