Tafseer-e-Mazhari - Yunus : 95
وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَتَكُوْنَ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَلَا تَكُوْنَنَّ : اور نہ ہونا مِنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِ : آیتوں کو اللّٰهِ : اللہ فَتَكُوْنَ : پھر ہوجائے مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
اور نہ ان لوگوں میں ہونا جو خدا کی آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں نہیں تو نقصان اٹھاؤ گے
ولا تکونن من الذین کذبوا بایت اللہ فتکون من الخسرین۔ اور نہ آپ ان لوگوں میں سے ہوجائیں جنہوں نے اللہ کی آیات کی تکذیب کی ورنہ آپ تباہ ہوجانے والوں (کی جماعت میں) سے ہوجائیں گے۔ اس آیت میں بھی گزشتہ آیت کی طرح یا شک کرنے والوں کو خطاب ہے ‘ یا رسول اللہ ﷺ کو مگر مراد دوسرے لوگ ہیں ‘ یا رسول اللہ ﷺ کو ہی خطاب ہے مگر وجہ خطاب بالفرض ہے۔ یعنی بالفرض اگر تکذیب آیات کریں گے تو خاسرین میں سے ہوجائیں گے۔ یا خطاب کا مقصود ہے رسول اللہ ﷺ کو مزید ثبات کا حکم دینا کہ اپنے یقین پر جمے رہیں ‘ جیسے دوسری آیت میں آیا ہے : فَلاَ تَکُوْنَنَّ ظَھِیْرًا لِّلْکَافِرِیْنَ (یعنی کافروں کا مددگار نہ بننے پر آپ جمے رہیں) ۔
Top